حسینہ واجد سے مالی لین دین کا الزام،برطانوی وزیر مستعفی
برطانیہ کی وزیر مالی خدمات اور انسداد بدعنوانی ٹیولپ صدیق نے بنگلہ دیش کی سابق وزیراعظم شیخ حسینہ واجد کے ساتھ مالی لین دین کے حوالے سے تحقیقات کے بعد استعفیٰ دے دیا

برطانیہ کی وزیر مالی خدمات اور انسداد بدعنوانی ٹیولپ صدیق نے بنگلہ دیش کی سابق وزیراعظم شیخ حسینہ واجد کے ساتھ مالی لین دین کے حوالے سے تحقیقات کے بعد استعفیٰ دے دیا۔
خبر کے مطابق، شیخ حسینہ واجد کی قریبی رشتہ دار 42 سالہ ٹیولپ صدیق مسلسل ان الزامات کو مسترد کرتی رہی تھیں کہ انہوں نے کوئی غلط کام نہیں کیا۔
برطانوی وزیراعظم کیئراسٹارمر نے بھی گزشتہ ہفتے کہا تھا کہ انہیں اپنی وزیر پر مکمل اعتماد ہے۔
ٹیولپ صدیق نے وزیراعظم کو خط میں کہا کہ وہ اس لیے مستعفی ہو رہی ہیں کیونکہ ان کے عہدے کی وجہ سے حکومت کے کام سے توجہ ہٹنے کا خدشہ ہے۔
کیئراسٹارمر کی قیادت میں بننے والی برطانوی حکومت کے لیے بھی یہ بڑا دھچکا ہے کیونکہ جولائی میں لیبر پارٹی کی جانب سے حکومت سنبھالنے کے بعد صرف دو ماہ کے دوران یہ دوسرے اہم وزیر کا استعفیٰ ہے۔
ٹیولپ صدیق کو نئی حکومت میں مالی خدمات کا قلم دان سپرد کیا گیا تھا جس میں منی لانڈرنگ کے انسداد کے لیے اقدامات کی ذمہ داریاں بھی شامل ہیں۔
تحقیقاتی حکام نے وزیراعظم سے کہا ہے کہ اس پہلو کی روشنی میں آپ ان کو اپنی ذمہ داریوں سے سبکدوش ہونے کی اجازت دے سکتے ہیں۔
دوسری جانب برطانوی وزیراعظم نے فوری طور پر ایما رینولڈز کو ٹیولپ صدیق کی جگہ وزیرمالی خدمات مقرر کردیا۔
یاد رہے کہ بنگلہ دیش کی سابق وزیراعظم شیخ حسینہ کے خلاف 2024 میں عوامی سطح پر بدترین احتجاج کیا گیا تھا اور ان کی حکومت نے ظالمانہ کارروائیاں کرتے ہوئے مظاہرین پر گولیاں چلائی تھیں۔
شیخ حسینہ کو جولائی 2024 میں طلبہ اور عوام کے کے احتجاج کے نتیجے میں حکومت چھوڑنا پڑا تھا اور وہ ملک چھوڑ کر بھارت منتقل ہوگئی تھیں۔