جنوبی کوریا: پارلیمان نے مارشل لا٫ کا نفاذ منسوخ کر دیا گیا
جنوبی کوریا میں کابینہ کے ارکان نے مارشل لاء کے خاتمے کے لیے پارلیمان میں پیش کی جانے والی تحریک کی متفقہ منظوری کے بعد مارشل لاء کے خاتمے کے فیصلے کی منظوری دے دی
![جنوبی کوریا: پارلیمان نے مارشل لا٫ کا نفاذ منسوخ کر دیا گیا](http://cdn.trt.net.tr/images/xlarge/rectangle/fc63/ce70/2d52/6735dbe3acd6a.jpg?time=1737630882)
جنوبی کوریا میں کابینہ کے ارکان نے مارشل لاء کے خاتمے کے لیے پارلیمان میں پیش کی جانے والی تحریک کی متفقہ منظوری کے بعد مارشل لاء کے خاتمے کے فیصلے کی منظوری دے دی۔
کابینہ نے اس تحریک پر ووٹ دیا جس کے تحت مارشل لا کا نفاذ باضابطہ طور پر ختم کر دیا جائے گا، جو تقریبا 6 گھنٹے تک نافذ رہا۔
مقامی وقت کے مطابق صبح ساڑھے چار بجے مارشل لا ہٹانے کی تحریک منظور کی گئی اور اس عمل کو باضابطہ طور پر منسوخ کر دیا گیا۔
جنوبی کوریا کے صدر یون سوک یول نے اس بنیاد پر مارشل لاء کا اعلان کیا کہ حزب اختلاف ریاست مخالف سرگرمیوں میں ملوث ہے۔
ایک ٹی وی چینل کو دیے گئے ایک بیان میں صدر یون نے حزب اختلاف پر ریاست مخالف سرگرمیوں میں ملوث ہونے کا الزام عائد کیا۔
ملک میں 'مارشل لاء' کا اعلان کرتے ہوئے یون نے کہا کہ مارشل لا کا مقصد شمالی کوریا کی حامی افواج کا خاتمہ اور آزادی کے آئینی نظام کا تحفظ کرنا ہے۔
یون، جنہوں نے اپنے فیصلے کا دفاع کرتے ہوئے کہا کہ مئی 2022 میں اقتدار سنبھالنے کے بعد سے اب تک سرکاری عہدیداروں کے خلاف مواخذے کی 22 تحریکیں دائر کی جا چکی ہیں اور حزب اختلاف نے جون کے بعد سے 10 ویں بار انہیں قومی اسمبلی میں عہدے سے ہٹانے کی کوشش کی ہے۔
یون نے مارشل لاء نافذ کرنے کا فیصلہ اس وقت کیا جب حزب اختلاف کی ڈیموکریٹک پارٹی نے پارلیمانی بجٹ کمیٹی میں بجٹ بل کو مسترد کردیا اور ریاستی محتسب اور اٹارنی جنرل کے خلاف عہدے کے ناجائز استعمال کی تحریکیں پیش کیں۔
حزب اختلاف کی ڈیموکریٹک پارٹی کے اقدامات کو "بے مثال" قرار دیتے ہوئے یون نے کہا کہ یہ اقدامات ایگزیکٹو برانچ کے کام میں شدید رکاوٹ ہیں۔
یون نے ڈیموکریٹک پارٹی پر الزام عائد کیا کہ وہ اپنے بجٹ بلوں اور مواخذے کی ہدایات کو سیاسی ہتھیار کے طور پر استعمال کر رہی ہے تاکہ ڈیموکریٹک پارٹی کے رہنما لی جے میونگ کو قانونی چارہ جوئی سے بچایا جا سکے۔ یہ مجرموں کی پناہ گاہ بن گیا ہے۔
لی جے میونگ کو 2022 میں اپنی صدارتی مہم کے دوران جھوٹے بیانات دینے پر ایک سال قید کی سزا سنائی گئی تھی۔
حکمراں پیپلز پاور پارٹی کے رہنما ہان ڈونگ ہون، جس کے یون رکن ہیں انہوں نے مارشل لاء کے نفاذ پر اعتراض کرتے ہوئے اسے غلط قرار دیا۔
حزب اختلاف کی ڈیموکریٹک پارٹی کے رہنما لی جے میونگ نے بھی مارشل لا کے فیصلے کو غیر آئینی اور عوام کے خلاف اقدام قرار دیا اور کہا کہ 'صدر یون نے بغیر کسی وجہ کے مارشل لاء کا اعلان کیا۔ ٹینک، بکتر بند گاڑیاں، بندوقوں اور تلواروں کے ساتھ فوجی جلد ہی ملک کو کنٹرول کر لیں گے۔