جارجیا میں مظاہروں کا زور ٹوٹ رہا ہے
یورپی یونین میں جارجیا کے الحاق کے مذاکرات معطل کرنے کے حکومتی فیصلے کے خلاف ہونے والے مظاہروں کے سلسلے میں گزشتہ رات دارالحکومت تبلیسی میں ہزاروں افراد جمع ہوئے تھے اور پولیس اور ایک بار پھر جمع ہونے والے ہزاروں افراد کے درمیان کشیدگی پیدا ہو گئی تھی
جارجیا کے دارالحکومت تبلیسی میں ہونے والے مظاہروں میں پولیس کی جانب سے بار بار آنسو گیس کے استعمال کے بعد مظاہرین منتشر ہونا شروع ہو گئے۔
28نومبر کو یورپی یونین میں جارجیا کے الحاق کے مذاکرات معطل کرنے کے حکومتی فیصلے کے خلاف ہونے والے مظاہروں کے سلسلے میں گزشتہ رات دارالحکومت تبلیسی میں ہزاروں افراد جمع ہوئے تھے اور پولیس اور ایک بار پھر جمع ہونے والے ہزاروں افراد کے درمیان کشیدگی پیدا ہو گئی تھی۔
پولیس نے آنسو گیس اور واٹر کینن سے اس وقت مداخلت کی جب مظاہرین نے پارلیمانی عمارت کا گھیراؤ کرنے کی کوشش کی اور پولیس پر آتش بازی اور پتھراؤ کیا ۔
بعد ازاں مظاہرین نے پارلیمان کی عمارت کے قریب شوتا رستاویلی اسٹریٹ پر رکاوٹیں کھڑی کیں اور پولیس پر رنگ، پتھر اور شیشے کی بوتلیں پھینکیں۔
پولیس کی ٹیموں نے بھی مظاہرین کے حملوں کا جواب آنسو گیس سے دیا۔
یہ احتجاج کہ جس میں متعدد لوگوں کو حراست میں لیا گیا تھا صبح تک جاری رہا۔
مقامی وقت کے مطابق 6 بجے کے قریب جب شوتا رستاویلی اسٹریٹ پر مظاہرین منتشر ہونا شروع ہوئے تو سیکڑوں مظاہرین نے ایلیا چاچاواڈز اسٹریٹ کی طرف مارچ کیا۔
مظاہرین کا ایک گروپ تبلیسی میں آئیوان جاواخشویلی اسٹیٹ یونیورسٹی کے سامنے انتظار کر رہا ہے۔
دوسری جانب جارجیا کے صدر سلوم زرابشویلی نے اکاؤنٹ ایکس سے جاری ہونے والے ایک بیان میں پارلیمان کے سامنے مظاہرین کے خلاف پولیس کی مداخلت پر ردعمل کا اظہار کیا ہے۔
زرابشویلی نے کہا کہ پولیس نے پرامن مظاہرے میں مداخلت کی ہے جبکہ یہ اظہار رائے کی آزادی اور احتجاج کے حق پر حملہ ہے۔
جارجیائی وزارت داخلہ کی جانب سے جاری ایک تحریری بیان میں کہا گیا ہے کہ مظاہرے میں شامل کچھ گروہوں نے تشدد کا سہارا لیا۔