شمالی کوریائی فوج کی روس میں تعیناتی کا موضوع،نیٹوسیکریٹری جنرل کا جنوبی کوریائی صدر سے رابطہ
مارک روٹ نے اپنے ایکس اکاؤنٹ پر شیئر کرتے ہوئے کہا کہ انہوں نے یون کے ساتھ شمالی کوریا کی روس کو فوج بھیجنے کے معاملے پر ایک بار پھر تبادلہ خیال کیا اور اس اقدام کو "عالمی سلامتی کے لیے ایک سنگین اقدام" قرار دیا
نیٹو کے سیکرٹری جنرل مارک روٹ اور جنوبی کوریا کے صدر یون سک یول نے شمالی کوریا کی روس کو فوجی بھیجنے کے معاملے پر مشترکہ جوابی اقدام پر ٹیلی فون پر بات چیت کی۔
مارک روٹ نے اپنے ایکس اکاؤنٹ پر شیئر کرتے ہوئے کہا کہ انہوں نے یون کے ساتھ شمالی کوریا کی روس کو فوج بھیجنے کے معاملے پر ایک بار پھر تبادلہ خیال کیا اور اس اقدام کو "عالمی سلامتی کے لیے ایک سنگین اقدام " قرار دیا۔
سیکرٹری جنرل نے کہا کہ ہم ان خطرات کا مل کر مقابلہ کرنے کے لیے انڈو-پیسفک شراکت داروں کے ساتھ اپنے تعلقات مضبوط کر رہے ہیں۔
روٹ نے یہ بھی کہا کہ شمالی کوریائی فوجوں کے چند دنوں میں یوکرین کے خلاف جنگ میں شامل ہونے کی توقع ہے، اور انہوں نے اس پیش رفت سے پیدا ہونے والے غیر معمولی سلامتی بحران کے خلاف ہم خیال ممالک کے درمیان یکجہتی کو مضبوط بنانے کی اہمیت" پر زور دیا۔
یونہاپ کی رپورٹ کے مطابق، یون نے کہا کہ یوکرین کے ایک خصوصی نمائندے کا جنوبی کوریا کا دورہ متوقع ہے اور نیٹو کے ساتھ قریبی رابطے جاری رکھنے کا وعدہ کیا۔
روس کے صدر ولادیمیر پوٹن نے جون میں شمالی کوریا کا سرکاری دورہ کیا تھا، جہاں دونوں فریقوں نے جامع حکمت عملی شراکت داری معاہدے پر دستخط کیے تھے۔
یوکرین کے صدر ولودیمیر زیلینسکی نے 25 اکتوبر کو اعلان کیا تھا کہ انہیں معلوم ہوا ہے کہ روس 27-28 اکتوبر کو شمالی کوریائی فوجیوں کو پہلے متحارب علاقوں میں تعینات کرے گا۔
امریکہ نے اعلان کیا تھا کہ روس میں تقریباً 10 ہزار شمالی کوریائی فوجی موجود ہیں، جن میں سے 8 ہزار یوکرین کی سرحد کے قریب کرسک علاقے میں تعینات کیے گئے ہیں۔