کبھی سوچا نہ تھا کہ مشرق وسطی کی صورتحال اتنی ڈرامائی ہوگی: گوٹیرس
سیکریٹری جنرل نے اس بات پر زور دیا کہ تناؤ ڈرامائی طور پر بڑھ گیا ہے، یہ اضافہ اتنا ڈرامائی ہے کہ کوئی بھی سلامتی کونسل کی قرارداد 1701 کے بارے میں سوچے بغیر نہیں رہ سکتا
اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل انتونیو گوٹریس نے کہا ہے کہ اسرائیل کے لبنان میں ایک سال کے دوران حملوں 100 بچےاور 194 خواتین سمیت 1700 افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔
انہوں نے خبردار کیا کہ مشرق وسطیٰ کے مختلف مقامات پر شعلے تیزی سے جہنم میں تبدیل ہو رہے ہیں۔
انتونیو گوٹریس نے بیروت میں لبنان کی صورتحال پر بحث کے لیے سلامتی کونسل میں منعقدہ ہنگامی اجلاس میں خطاب کیا۔
گوٹریس نے کہا کہ بلیو لائن پر کئی سالوں سے تناؤ جاری ہے، لیکن گزشتہ سال اکتوبر سے تنازع کی شدت اور گہرائی میں اضافہ ہوا ہے۔
انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ تناؤ ڈرامائی طور پر بڑھ گیا ہے، یہ اضافہ اتنا ڈرامائی ہے کہ کوئی بھی سلامتی کونسل کی قرارداد 1701 کے بارے میں سوچے بغیر نہیں رہ سکتا۔
گوٹریس نے یاد دلایا کہ اسرائیل نے بیروت سمیت لبنان بھر میں فضائی حملے کیے ہیں ، امریکہ اور فرانس نے پچھلے ہفتے جنگ بندی کی پیش کش کی تھی لیکن اسرائیل نے اُسے مسترد کر دیا۔
اس کے برعکس گوٹریس نے کہا کہ اسرائیل نے اپنے حملوں میں مزید شدت پیدا کی ہے اور ساتھ ہی اسرائیل نے لبنان کے جنوبی علاقے میں محدود زمینی حملہ بھی شروع کیا ہے۔
سیکریٹری جنرل نے کہا کہ گزشتہ اکتوبر سے لبنان میں 1700 لوگ ہلاک ہوئے ہیں جن میں 100 بچے اور 194 خواتین ہیں۔
گوٹریس نے بتایا کہ لبنان میں تقریباً 3،46000 افراد بے گھر ہو چکے ہیں ، اس تناظر میں حزب اللہ کی جانب سے اسرائیل پر راکٹ اور میزائل حملے جاری ہیں جس میں 49 افراد ہلاک ہوئے ہیں۔
سیکریٹری جنرل نے بتایا کہ اکتوبر سے اسرائیل کی جانب سے غزہ میں کی گئی تخریب کاری کی سطح پہلے کبھی نہیں دیکھی گئی، انہوں نے دوبارہ زور دیا کہ اب غزہ میں جنگ بندی کی ضرورت ہے، قیدیوں کی رہائی کی ضرورت ہے، اور دو ریاستی حل کے لیے کوششیں کرنے کی ضرورت ہے۔
انہوں نے خبردار کیا کہ مشرق وسطیٰ کے مختلف مقامات پر شعلے تیزی سے جہنم میں تبدیل ہو رہے ہیں۔
گوٹریس نے کہا کہ اب اس غیر انسانی صورت حال کا خاتمہ کرنے کا وقت آ گیا ہے جو مشرق وسطیٰ کے لوگوں کو زوال کی طرف دھکیل رہی ہیں۔
انہوں نے اشارہ کیا کہ ہر ایک تناؤ دوسرے کا سبب بنتا ہے انہوں نے عالمی برادری کو وقت کی کمی کا بھی انتباہ دیا۔