سیاسی رہنما مذہبی انتہا پسندی سے بچیں یہ صرف تشدد سکھاتی ہے:پاپائے روم

پوپ فرانسس نے دنیا کے سب سے بڑے مسلم اکثریتی ملک انڈونیشیا کے سیاسی رہنماؤں پر زور دیا کہ وہ مذہبی انتہا پسندی سے بچیں جس کے بارے میں انہوں نے کہا کہ یہ فریب اور تشدد کے ذریعے لوگوں کے مذہبی عقائد کو مسخ کر دیتی ہے

2183342
سیاسی رہنما مذہبی انتہا پسندی سے بچیں یہ صرف تشدد سکھاتی ہے:پاپائے روم

پوپ فرانسس نے دنیا کے سب سے بڑے مسلم اکثریتی ملک انڈونیشیا کے سیاسی رہنماؤں پر زور دیا کہ وہ مذہبی انتہا پسندی سے بچیں جس کے بارے میں انہوں نے کہا کہ یہ فریب اور تشدد کے ذریعے لوگوں کے مذہبی عقائد کو مسخ کر دیتی ہے۔

پوپ اس وقت جنوب مشرقی ایشیا کے دورے پر ہیں جہاں  مسیحی  اس آبادی کی ایک چھوٹی اقلیت ہیں۔

اس خطے کے بارہ روزہ سفر کے دوران اپنی پہلی تقریر میں انہوں نے کہاکہ  انتہا پسندی کو کم کرنے میں مدد کی امید میں کیتھولک چرچ بین المذاہب مکالمے کے لیے اپنی کوششوں میں اضافہ کرے گا۔

جکارتہ کے مرڈیکا صدارتی محل میں 87 سالہ پوپ نے تقریباً 300 سیاست دانوں اور مذہبی رہنماؤں سے خطاب میں کہا کہ اس طرح تعصبات کو ختم کیا جا سکتا ہے اور باہمی احترام اور اعتماد کی فضا پرورش پا سکتی ہے۔

فرانسس نے کہا کہ یہ مشترکہ چیلنجوں سے نمٹنے کے لیے ناگزیر ہے جن میں انتہا پسندی اور عدم برداشت کا مقابلہ کرنا شامل ہے جس میں مذہبی تعلیمات کو مسخ کر کے فریب اور تشدد کے ذریعے اپنے خیالات مسلط کرنے کی کوشش کی جاتی ہے۔"

انڈونیشیا کی آبادی تقریباً 280 ملین نفوس پر مشتمل ہے اور ایک اندازے کے مطابق 87 فیصد افراد مسلمان ہیں جبکہ  ملک کے آئین میں مذہب کی آزادی کی ضمانت دی گئی ہے۔

حالیہ برسوں میں ملک میں انتہاپسندانہ تشدد کے چند واقعات پیش آئے ہیں جن میں 2021 اور 2022 میں داعش سے متأثر ایک گروپ جماعۃ انشاروت الدولہ  سے وابستہ افراد کے خودکش بم حملے بھی شامل ہیں۔

2021 کا یہ واقعہ مسیحی تہورا ایسٹر کی تعطیل سے عین قبل پیش آیا اور اس میں کم از کم 19 افراد زخمی ہوئے۔

جب فرانسس کی گاڑی صدارتی محل پہنچی تو حاضرین نے ان کا استقبال چھوٹے ویٹیکن اور انڈونیشیا کے پرچم لہراتے ہوئے کیا۔

اسکول کی ایک دس سالہ بچی ڈوروتھی داوائے پوپ کا استقبال کرنے والے گروپ میں شامل تھی۔ روایتی انڈونیشیائی لباس سبز کبایا پہنے ہوئے بچی نے کہا کہ وہ رحمت کی امید رکھتی ہیں۔

گھٹنوں اور کمر کے درد میں مبتلا پوپ وہیل گاڑی سے نکل کر وہیل چیئر پر بیٹھ گئے اور عمارت کے باہر انڈونیشیا کے صدر جوکو ویدودو سے ملے۔

ایک نجی ملاقات کے لیے دونوں رہنماؤں کے محل میں داخل ہونے سے قبل انڈونیشیا اور ویٹیکن کے ترانے بجاتے ہوئے ایک اعزازی گارڈ کی سلامی دی گئی۔

جوکووی کے نام سے مشہور ویدودو 10 سال اقتدار میں رہنے کے بعد اکتوبر میں سبکدوش ہو رہے ہیں۔

اپنے عوامی تبصروں میں فرانسس نے کسی خاص پرتشدد واقعات کا تذکرہ نہیں کیا لیکن انتہا پسندی، عدم برداشت اور مذہب کو مسخ کر کے پیش کرنے کے بارے میں کئی باتیں کیں۔

پوپ نے کہا کہ ایسے اوقات ہوتے ہیں جب خدا پر ایمان کو امن، اشتراک، مکالمے، احترام، تعاون اور اخوت کے فروغ کی بجائے افسوسناک طور پر تقسیم کو ہوا دینے اور نفرت پھیلانے کے لیے استعمال کیا جاتا ہے۔"

فرانسس کی تقریر جنوب مشرقی ایشیا اور بحرالکاہل کے دورے کے پہلے دن ہوئی جس کے دوران وہ پاپوا نیو گنی، مشرقی تیمور اور سنگاپور میں بھی قیام کریں گے۔



متعللقہ خبریں