انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں کے مرتکب اسرائیلی فوجی یونٹوں کو امریکی امداد جاری
اسرائیلی فوج میں ایسے یونٹس موجود ہیں جو انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کے مرتکب ہوئے ہیں، لیکن ان یونٹوں نے ان خلاف ورزیوں کا "جلد ازالہ" کیا ہے۔
متحدہ امریکہ نے اعلان کیا ہے کہ مقبوضہ مغربی کنارے میں انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں کے مرتکب اسرائیلی فوجی یونٹوں کو امریکی فوجی امداد کا سلسلہ جاری رہے گا۔
امریکی محکمہ خارجہ کے ترجمان میتھیو ملر نے اپنے تحریری بیان میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کے مرتکب اور امریکی قوانین کے مطابق انہیں فوجی امداد نہ ملنے کا تقاضا ہونے والے ملکی فوجی عناصر کے حوالے سے موجودہ صورتحال کا جائزہ پیش کیا۔
ترجمان نے کہا کہ اسرائیلی فوج میں ایسے یونٹس موجود ہیں جو انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کے مرتکب ہوئے ہیں، لیکن ان یونٹوں نے ان خلاف ورزیوں کا "جلد ازالہ" کیا ہے۔
ملر نے کہا، "محکمہ خارجہ نے انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیاں کرنے والے اسرائیلی فوج کے دو یونٹس اور دو سول افسران کے ملوث ہونے کے واقعات کا باریک بینی سے جائزہ لیا ہے اور اس بات کا تعین کیا ہےکہ ان خلاف ورزیوں کا فوری تدارک کیا گیا ہے۔ لیہے عمل کے مطابق یہ یونٹس امریکہ کی طرف سے سیکورٹی تعاون حاصل کرتے رہیں گے۔"
یہ قانون، جو 1997 میں امریکہ میں نافذ کیا گیا تھا اور قانون کے معمار "لیہے قانون" کے نام سے جانا جاتا ہے، انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں میں ملوث غیر ملکی عناصر کو امریکہ سے فوجی امداد حاصل کرنے سے روکتا ہے۔
امریکی محکمہ خارجہ نے مقبوضہ مغربی کنارے میں انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں کی مرتکب ’’نیتزہ یہودا‘‘ کمپنی کے خلاف تحقیقات کی تھیں اور حال ہی میں اس نے یہ تحقیقات مکمل کی تھیں۔