ہیروشیما پر ایٹم بم حملے کی برسی کے موقع پر اسرایل کے خلاف شدید ردِ عمل
فلسطین کی حمایت کرنے والے تقریباً 100 کارکنوں نے ٹوکیو میں اسرائیلی سفیر گیلاد کوہن کو یادگاری تقریب میں مدعو کرنے کی مذمت کی ہے
جاپان میں سرگرم کارکنوں نے ہیروشیما پر ایٹم بم حملے کی برسی کے موقع پر شہر میں منعقدہ یادگاری تقریب میں اسرائیل کی دعوت پر اپنے شدید ردعمل کا اظہار کیا ہے۔
فلسطین کی حمایت کرنے والے تقریباً 100 کارکنوں نے ٹوکیو میں اسرائیلی سفیر گیلاد کوہن کو یادگاری تقریب میں مدعو کرنے کی مذمت کی ہے۔
جاپان میں فلسطین کے نمائندے ولید صیام نے بھی ہیروشیما جسے انہوں نے "امن کی علامت" قرار دیا میں "غزہ کے متاثرین کے اخراج پر مایوسی" کا اظہار کیا ہے۔
صیام نے اس بات پر زور دیا کہ اسرائیل کو تقریب میں مدعو کرنا ہیروشیما کی نمائندگی کرنے والے انصاف کے اصول کے خلاف ہے۔
ماسائے یوسا، ایک کارکن، نے اسرائیل کی دعوت کو ہیروشیما کی جدوجہد کے لیے "خیانت" قرار دیا ہے۔
ہیروشیما کے حکام نے اس حقیقت کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ فلسطین کو جاپانی حکومت نے تسلیم نہیں کیا اور نہ ہی وہ اقوام متحدہ کا رکن ہے ، اس لیے فلسطین کو تقریب میں مدعو نہیں کیا گیا ۔ امریکہ نے 6 اگست 1945 کو ہیروشیما پر تاریخ کا پہلا ایٹم بم گرایا، شہر کا 90 فیصد حصہ تباہ اور 80 ہزار افراد فوری طور پر اپنی جانوں سے ہاتھ دھو بیٹھے تھے ۔ تین دن بعد ناگاساکی پر ایٹم بم گرایا گیا اور بتایا گیا کہ کم از کم 40 ہزار لوگ فوری طور پر ہلاک ہوگئے تھے۔
اس کے بعد کے مہینوں اور سالوں میں، علاقے میں تابکاری سے متعلق بیماریوں سے اموات کا سلسلہ جاری رہا۔
متعللقہ خبریں
میانمار میں شدید بارشوں اور سیلاب سے 11 افراد لقمہ اجل
ویتنام میں موثر سمندری طوفان یاگی نے میانمار میں شدید بارشیں برسائیں