غزہ سے فلسطینیوں کی جبری بے دخلی کی اجازت نہیں ملے گی: کملا ہیرس
امریکی نائب صدر نے حماس اسرائیل جنگ کے بعد کے مطلوب منظر نامے کو واضح طور پر بیان کرتے ہوئے کہا ہے غزہ اور مغربی کنارے کو بالآخر ایک حکمرانی کے نیچے آنا چاہیے لیکن امریکہ غزہ اور مغربی کنارے سے فلسطینیوں کو جبری طور پر بے دخل کرنے کی اجازت نہیں دے گا
امریکی نائب صدر نے حماس اسرائیل جنگ کے بعد کے مطلوب منظر نامے کو واضح طور پر بیان کرتے ہوئے کہا ہے غزہ اور مغربی کنارے کو بالآخر ایک حکمرانی کے نیچے آنا چاہیے لیکن امریکہ غزہ اور مغربی کنارے سے فلسطینیوں کو جبری طور پر بے دخل کرنے کی اجازت نہیں دے گا۔
واضح رہے کہ کملا ہیرس دبئی میں موسمیات کے بارے میں عالمی کانفرنس میں شرکت کے لیے دبئی میں تھیں۔
اس کانفرنس کے دوران مصری صدر عبدالفتح السیسی سے ملاقات کے دوران کملا ہیرس کا اسرائیل اور حماس جنگ کے بارے کہنا تھا کہ کسی بھی صورت امریکہ ،فلسطینیوں کی غزہ یا مغربی کنارے سے جبری بے دخلی کی اجازت نہیں دے گا، نہ ہی غزہ کے محاصرے کی اور نہ غزہ کی نئی سرحد بندی کی اجازت دے گا۔
امریکی نائب صدر نے یہ بھی کہا کہ جب جنگ ختم ہو گی تو غزہ کی تعمیر نو کے لیے کوششیں کی جائیں گی تاہم، اس کا تناظر اس وضاحت کے ساتھ ہو گا کہ فلسطینیوں کی ایک اپنی ریاست ہوگی جسے فلسطینی انتظامیہ لے کر چلے گی نیز، اسے بین الاقوامی برادری کے ساتھ ساتھ خطے کے ممالک کی بھی حمایت حاصل ہو گی۔ '
وائٹ ہاوس کی طرف سے کملا ہیرس کے بیان میں واضح کر دیا گیا ہے کہ اب حماس کا غزہ پر کنٹرول نہیں رہے گا کیونکہ اس کا کنٹرول رہنا اسرائیلی سلامتی کے لیے اچھا نہیں ہے۔
حماس کی غزہ پر حکومت فلسطینی عوام اور علاقائی سلامتی کے لیے بھی اچھی نہیں ہو سکتی۔
واضح رہے مغربی ممالک اور امریکہ کی حمایت کے ساتھ فلسطینی انتظامیہ اسرائیل کے زیر قبضہ مغربی کنارے کی حکمران ہے جبکہ غزہ 2007 سے حماس کے سیاسی و حکومتی کنٹرول میں ہے۔
متعللقہ خبریں
غزہ میں اسرائیلی نشل کشی کو پورا ایک سال بیت گیا
غزہ میں اسرائیل کی 1 سال سے جاری نسل کشی کے خلاف امریکہ کے کئی شہروں میں ہزاروں افراد نے احتجاج کیا