امریکی صدر بائیڈن کی تلسا قتلِ عام کی یاد میں منعقد تقریب میں شرکت

بائیڈن نے ٹوئٹر پر اپنی پوسٹ میں 102 سال قبل تلسا، اوکلاہوما، امریکا میں قتل عام  کیے جانے والے  سیاہ فام لوگوں کی یاد منانے کے موقع پر کہا ہے کہ  ایک سفاک سفید فام بالادستی کے گروہ کے حملے پر نسل پرست Tulsa قتل عام کی کہانی پر طویل  عرصے سے خاموشی چھائی

1994441
امریکی صدر بائیڈن کی تلسا قتلِ عام کی یاد میں منعقد  تقریب میں شرکت

 امریکہ  کے صدر جو بائیڈن نے نسل پرستی کی ملکی تاریخ میں ایک "سیاہ نشان" کے طور پر یاد کیے جانے والے  1921 کے تلسا قتل عام میں اپنی جانیں گنوانے والے سیاہ فاموں کی یاد منائی ہے۔

بائیڈن نے ٹوئٹر پر اپنی پوسٹ میں 102 سال قبل تلسا، اوکلاہوما، امریکا میں قتل عام  کیے جانے والے  سیاہ فام لوگوں کی یاد منانے کے موقع پر کہا ہے کہ  ایک سفاک سفید فام بالادستی کے گروہ کے حملے پر نسل پرست Tulsa قتل عام کی کہانی پر طویل  عرصے سے خاموشی چھائی ہوئی ہے۔ آج ہمیں وہ جہنم  والی رات یاد ہے۔  سیاہ فام لوگوں نے اپنی جانیں گنوائیں اور ان کی دولت تباہ ہوئی۔ ہم گرین ووڈ جیسی کمیونٹیز کے لیے مواقع پیدا کرنے کے لیے کام جاری رکھیں۔

-1921 تلسا قتل عام

31 مئی 1921 کو، 19 سالہ سیاہ فام ڈک رولینڈ، جو تلسا میں جوتے پالش  کرنے کا کام کرتا تھا، کو لفٹ میں ایک سفید فام لڑکی کو ہراساں کرنے پر حراست میں لیا گیا۔

شہر میں اس خبر کے پھیلنے کے بعد، سیکڑوں سفید فام مردوں اور سیاہ فام  باشندوں کے درمیان   ہونے والی جھڑپوں میں 12 افراد جان سے ہاتھ دھو بیٹھے۔

مسلح سفید فام باغیوں کے ہجوم نے، پولیس اور قومی محافظوں کے ساتھ مل کر، سیاہ فام باشندوں  اور محلوں پر حملہ کیا، خاص طور پر سیاہ فاموں کی ملکیت والے گرین ووڈ کاروباری ضلع، جو اس وقت "بلیک وال سٹریٹ" کے نام سے جانا جاتا تھا، اور سیکڑوں کاروبار اور گھروں کو لوٹ لیا گیا اور آگ لگا دی گئی۔

جب کہ شہر میں مارشل لاء کا اعلان کیا گیا، بتایا گیا کہ تقریباً 300 سیاہ فام لوگ جان سے ہاتھ دھو بیٹھے، 800 سے زیادہ لوگ زخمی ہوئے، 10 ہزار سے زیادہ سیاہ فام بے گھر ہو گئے، اور ان میں سے کچھ تلسا چھوڑنے پر مجبور ہوئے۔

بیان میں کہا گیا ہے کہ  مقامی حکام نے جنازے کی تقریبات پر پابندی لگاتے ہوئے، کوئی سرکاری ریکارڈ رکھے بغیر، واقعات میں جانیں گنوانے والوں کو عجلت میں دفن کر دیا۔

اس حقیقت کے باوجود کہ امریکہ میں تلسا قتل عام کو ایک صدی سے زیادہ کا عرصہ گزر چکا ہے، سیاہ فام امریکیوں کے خلاف امتیازی سلوک اور پولیس تشدد بدستور ایک بڑا مسئلہ ہے۔



متعللقہ خبریں