انسانی حقوق پر عمل درآمد اور مکمل طور پر نافذ کرنے کی ضرورت ہے: انتونیو گوٹیرس

انتونیو گوتریس نےان خیالات کا اظہار سوئٹزرلینڈ میں اقوام متحدہ کے جنیوا دفتر میں شروع ہونے والے  اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کونسل کے 52ویں اجلاس کے افتتاحی موقع پر خطاب کرتے ہوئے کیا

1952221
انسانی حقوق  پر عمل درآمد اور مکمل طور پر نافذ کرنے کی ضرورت ہے:  انتونیو گوٹیرس

اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انتونیو گوٹیرس نے کہا ہے کہ نئے چیلنجز کا سامنا کرنے کے لیے انسانی حقوق کے عالمی اعلامیے کو بحال اور مکمل طور پر نافذ کیا جانا چاہیے۔

انتونیو گوتریس نےان خیالات کا اظہار سوئٹزرلینڈ میں اقوام متحدہ کے جنیوا دفتر میں شروع ہونے والے  اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کونسل کے 52ویں اجلاس کے افتتاحی موقع پر خطاب کرتے ہوئے کیا۔

انتونیو گوٹیرس  نے کہا کہ انسانی حقوق کا عالمی اعلامیہ 75 سال قبل اپنایا گیا تھا، اور یہ کہ یہ اعلامیہ پہلی بار ان اختیارات کی وضاحت کرتا ہے جو ہر ایک پر اور ہمیشہ لاگو ہوتے ہیں۔

انتونیو گوٹیرس نے کہا کہ انسانی حقوق کا عالمی اعلامیہ انسانی حقوق کو منظم کرتا ہے جیسے زندگی کے حقوق، آزادی اور سلامتی، قانون کے سامنے مساوات، اظہار رائے کی آزادی، پناہ کی تلاش، صحت، تعلیم وغیرہ۔

انہوں نے کہا کہ بدقسمتی سے، انسانی حقوق کا عالمی اعلامیہ، جو ہمارا مشترکہ منصوبہ ہونا چاہیے، کے ساتھ اکثر زیادتی کی جاتی ہے اور اس کا حترام نہیں کیا جاتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ عشروں میں پہلی بار انتہائی غربت اور بھوک میں اضافہ ہو رہا ہے۔ دنیا کی تقریباً نصف آبادی، 3.5 بلین لوگ، موسمیاتی تبدیلیوں کی وجہ سے کرۂ ارض پر گرم ترین مقامات پر رہتے ہیں۔ یہ وسیع علاقے تیزی سے انسانی حقوق کی تباہی کے زون بن رہے ہیں۔ گوٹیریس نے کہا کہ انسانی حقوق کے عالمی اعلامیے کو بحال کیا جانا چاہیے اور اسے مکمل طور پر نافذ کیا جانا چاہیے۔

انہوں نے کہا کہ  اظہار رائے کی آزادی میں بھی منفی پہلو  موجود ہیں ،  انتونیو گوٹیرس نے کہا کہ  گزشتہ سال دنیا بھر میں ہلاک ہونے والے  میڈیا کارکنوں کی تعداد میں "خوفناک حد تک  50 فیصد اضافہ ہوا ہے۔

اقوام متحدہ کے ہائی کمشنر برائے انسانی حقوق وولکر ترک نے کہا کہ انسانی حقوق "عام انسانیت کی مشترکہ زبان" ہیں۔

اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کونسل کا 52 واں اجلاس 4 اپریل کو اختتام پذیر ہوگا۔



متعللقہ خبریں