گذشتہ 2 صدیوں سے اتنے بڑے زلزلے کا کوئی اشارہ نہیں مِلا تھا: بی بی سی

زلزلے کے درجے میں ہر نقطے کے اضافے نے اس کی شدت میں 32 گُنا اضافہ کر دیا علاوہ ازیں زلزلے کی سطح زمین سے قربت بھی تباہ کن اثرات میں شدت کا سبب بنی ہے: دی اکانومسٹ

1944266
گذشتہ 2 صدیوں سے اتنے بڑے زلزلے کا کوئی اشارہ نہیں مِلا تھا: بی بی سی

بین الاقوامی ذرائع ابلاغ میں ترکیہ میں 6 فروری کے زلزلے کی وسیع بازگشت جاری ہے۔

برطانوی نشریاتی ادارہ بی بی سی زلزلوں کے بارے میں تازہ خبریں دینے کا سلسلہ جاری  رکھے ہوئے ہے ۔ اپنی تجزیاتی   خبروں میں بی بی سی نے کہا ہے کہ حالیہ 200 سالوں سے اتنے بڑے اسکیل پر زلزلے کے بارے میں کوئی اشارہ نہیں مِلا تھا۔

تجزئیے میں کہا گیا ہے کہ آخری بڑا زلزلہ 1822 میں آیا اور اس کی شدت 7،4 تھی۔ اس زلزلے کے ضمنی جھٹکے تقریباً ایک سال تک جاری رہے۔ توقع ہے کہ یہی صورتحال قاہرمان ماراش میں بھی پیش آ سکتی ہے۔

زلزلوں کے تباہ کن اثرات کا جائزہ لیتے ہوئے روزنامہ "دی اکانومسٹ" نے کہا ہے کہ "زلزلے کو اس قدر تباہ کن بنانے میں متعدد محّرکات کارفرما ہیں۔ ان میں سے ایک زلزلے کا درجہ ہے"۔

خبر میں کہا گیا ہے کہ زلزلے کے درجے میں ہر نقطے کے اضافے نے اس کی شدت میں 32 گُنا اضافہ کر دیا ہے۔ اس کے علاوہ زلزلے کا سطح زمین سے قریب ہونا بھی جھٹکوں کے تباہ کن اثرات میں شدت کا سبب بنا ہے۔

روز نامہ 'دی ٹائمز' نے کہا ہے کہ یہ علاقہ ارضیاتی پرتوں کے نقطہ اتصال پر واقع ہے اور زلزلے کی وجہ سے ان پرتوں کے درمیان رگڑ  تباہ کن اثرات کا سبب بنی ہے۔

خبر میں 2016 میں اٹلی میں آنے والے اور 300 افراد کی ہلاکت کا سبب بننے والے زلزلے کی طرف اشارہ کیا گیا اور  کہا گیا ہے کہ قاہرمان ماراش  کے زلزلے کی خارج کردہ انرجی مقدار  اٹلی کے زلزلے کی انرجی  مقدار سے 250 گُنا زیادہ ہونے کی وجہ سے زلزلے کے بعد ضمنی جھٹکے بھی نہایت شدید تھے۔

واضح رہے کہ 6 فروری کو ترکیہ میں 7،7 اور 7،6 کی شدت کے زلزلے آئے۔ زلزلوں کا مرکز ضلع قاہرمان ماراش کی تحصیل پازارجک اور زیرِ زمین گہرائی7 کلو میٹر تھی ۔ زلزلے ملک کے 10 اضلاع میں بھاری پیمانے پر جانی و مالی نقصان کا سبب بنے ہیں۔



متعللقہ خبریں