کینیڈا، حجاب کی تذلیل کرنے والے مضمون کی اشاعت پر شدید رد عمل
مضمون کے آن لائن ورژن کو CMAJ ویب سائٹ سے ہٹا دیا گیا اور اس کی جگہ ایک بیان دے دیا گیا جس میں کہا گیا ہے کہ مضمون کا ادارتی عمل "غلط اور متعصب" تھا
کینیڈین میڈیکل ایسوسی ایشن نے اپنے میڈیا عناصر میں ہیڈ اسکارف کی توہین پر مبنی مضمون کو ہٹا کر اپنے قارئین اور ملک میں بسنے والے مسلمانوں سے معافی طلب کی ہے۔
کینیڈین میڈیکل ایسوسی ایشن جرنل کے چیف ایڈیٹر ڈاکٹر کرسٹن پیٹرک نے کہا کہ مضمون کی اشاعت کے بعد انہیں بہت سے اداروں اور افراد کی جانب سے ردعمل کا سامنا کرنا پڑا جس پر انہوں نے مضمون کو واپس لینے کا اعلان کرتے ہوئےمعافی مانگی ہے۔
پیٹرک کا کہنا تھا کہ کینڈین مسلمان طبقے کی اکیڈمی میں عدم نمائندگی اب تک کی ایک کمی تھی جس کا حل تلاش کرنے کی ضرورت ہے۔ میں اپنے ہم منصبوں اور طلبا و طالبات سمیت متعدد انسانوں کےاس مضمون سے جذبات مجروح ہونے پر دلی طور پر معافی مانگتا ہوں اور غلطی کا موجب بننے والے سلسلے میں خامیوں کی تمام تر ذمہ داری اپنے سر لیتا ہوں۔
ردعمل کے بعد، مضمون کے آن لائن ورژن کو CMAJ ویب سائٹ سے ہٹا دیا گیا اور اس کی جگہ ایک بیان دے دیا گیا جس میں کہا گیا ہے کہ مضمون کا ادارتی عمل "غلط اور متعصب" تھا۔
کینیڈین میڈیکل ایسوسی ایشن جرنل کے آخری شمارے میں ڈاکٹر شیرف ایمل کی تحریر میں یہ الزامات لگائے گئے تھے کہ ہیڈ اسکارف "زبردستیوں اور بچوں کے ساتھ بدسلوکی کا ذریعہ" ہے۔
نیشنل کونسل آف کینیڈین مسلمز، کینیڈین مسلم ایڈوائزری کونسل، اور کینیڈین مسلم میڈیکل ایسوسی ایشن سمیت کچھ غیر سرکاری تنظیموں نے اس مضمون کو اسلامو فوبک ہونے پر تنقید کا نشانہ بنایا اور CMAJ پر زور دیا کہ وہ اس تکلیف دہ مواد کو فوری طور پر ہٹا دے۔