ئی قسم کا کورونا وائرس  (کوویڈ ۔19)  فطری ارتقاء کے نتیجے میں تشکیل پایا ہے: بین الاقوامی سائنسی ٹیم

جریدےنیچر میڈیسن میں شائع ہونےوالےتحقیقاتی مقالےکےمطابق کوڈ -19 سےمتعلق عام جینیاتی تسلسل کے ساتھ اس کا ہر پہلو  سے   جامع تجزیہ کیا گیا ہے جس کے نتیجے میں  یہ بات سامنےآئی ہے کہ اس وائرس کو  کسی تجربہ گاہ میں مصنوعی طریقے سےپیدا یا تشکیل نہیں پیا ہے

1381333
ئی قسم کا کورونا وائرس  (کوویڈ ۔19)  فطری ارتقاء کے نتیجے میں تشکیل پایا ہے: بین الاقوامی سائنسی ٹیم

بین الاقوامی سائنسی ٹیم کی جانب سے  کی جانے والی  تحقیق کے نتیجے میں  نئی قسم کے کورونا وائرس  (کوویڈ ۔19)  فطری طور پر  اپنے ارتقاء  کے بعد   سامنے آیا ہے۔

جریدے نیچر میڈیسن میں شائع ہونے والے تحقیقاتی  مقالے  کے مطابق  کوڈ -19 سے متعلق عام جینیاتی  تسلسل کے   ساتھ اس کا ہر پہلو  سے   جامع تجزیہ کیا گیا ہے  جس کے نتیجے میں  یہ بات سامنے آئی ہے کہ  اس وائرس کو  کسی تجربہ گاہ میں مصنوعی طریقے  سے پیدا یا تشکیل نہیں کیا گیا ہے۔  

تحقیقات  کے بعد  یہ نتیجہ اخذ کیا گیا ہے کہ  کوڈ ۔19 کا رسیپٹر بائنڈنگ ڈومین  جو کہ ایک  " ہک"  کی طرز کے خلیوں  کو اپنے اندر سموئے ہوئے ہے  انسانی خلیوں کو اپنی طرف کھینچتے ہوئے متاثر کرتا ہے  جوکہ کسی   جینیاتی انجینئرنگ  کا  نہیں بلکہ فطری عمل  کے نتیجے میں  سامنے آیا ہے۔

تحقیقات کے مطابق نئی قسم کی کورونا وائرس تمام  ارتقائِ مراحل کے بعد ہی  فطری طور پر پیدا ہوا ہے  اور سائنسدانوں کی جانب سے اس قسم کے وائرس کو تیار کرنا ممکن  نہیں ہے۔

محققین  کے مطابق  یہ وائرس  غیر انسانی وجود چمگادڑ میں  تشکیل پایا  اور وہاں سے  یہ انسانوں میں  منتقل  ہوگیا  جوکہ  انسانوں کے لیے جان لیوا ثابت ہو رہا ہے۔

محققین نے متنبہ کیا کہ اگر انسانوں میں  وائرس کی منتقلی کے اس نظام نے  اپنی جگہ بنا لی  ہےاس سے  مستقبل میں مزید وبا پھیلنے" کا امکانات بڑھ جاتے ہیں ۔

اس تحقیقات میں  کولمبیا یونیورسٹی ، ایڈنبرگ یونیورسٹی اور سڈنی یونیورسٹی کے محققین نے  حصہ لیا۔



متعللقہ خبریں