خاشقجی کے قتل کا حکم میں نے نہیں دیا، پرنس محمد بن سلمان

یہ ایک قبیح جرم ہے، تا ہم سعودی عرب میں ایک لیڈر کے طور پر میں اس واقع کی  تمام تر ذمہ داری اپنے سر لیتا ہوں

1278816
خاشقجی کے قتل کا حکم میں نے نہیں دیا، پرنس محمد بن سلمان

سعودی ولی عہد پرنس محمد بن سلمان  نے واشنگٹن پوسٹ کے کالم نگار سعودی صحافی جمال خاشقجی کے استنبول میں سعودی قونصل خانے میں  قتل میں ملوث ہونے کے الزامات کو رد کر دیا ہے۔

محمد بن سلمان نے امریکی سی بی ایس ٹیلی ویژن  کے "60 منٹس"  خبروں کے بلیٹن میں صحافی نورح اوڈو ن یل  کو انٹرویو میں خاشقجی قتل، ایران اور یمن کے بارے میں  اپنے جائزے پیش کیے۔

پرنس نے ایک سوال کہ"کیا جمال خاشقجی کے قتل کا حکم آپ نے دیا تھا؟ " کے جواب میں کہا کہ ہر گز نہیں ، یہ ایک قبیح جرم ہے، تا ہم سعودی عرب میں ایک لیڈر کے طور پر میں اس واقع کی  تمام تر ذمہ داری اپنے سر لیتا ہوں۔

ان کا کہنا تھا کہ ریاض انتظامیہ  کے لیے فرائض ادا کرنے والے اشخاص کی جانب سے سعودی شہری کے خلاف ایک جرم  کیا گیا ہے ، لہذا ایک لیڈر کے طور پر آپ کو ایسی حرکتوں کی ذمہ داری اپنے سر لینی پڑتی ہے۔   یہ ایک فاش غلطی تھی، آئندہ کے دور میں اس قسم کے واقعات کے نہ دہرائے جانے کے لیے مجھے تدابیر اختیار کرنی ہو ں گی۔

محمد بن سلمان نے ایک دوسرے سوال کہ"یہ کیسے ممکن ہے کہ آپ کو اس قتل کی واردات کا علم نہ ہو؟ کے  جواب میں بتایا کہ سعودی حکومت کے لیے  خدمات ادا کرنے والے تیس لاکھ لوگوں کے  روزانہ کیا کچھ کرنے کے بارے میں یہ معلومات یکجا کرنے سے قاصر ہیں۔"

انہوں نے مزید بتایا کہ مذکورہ قتل کی منصوبہ بندی کرنے کا مورد ِ الزام ٹہرائے گئے ان کے دو قریبی مشراء  کے بارے میں تفتیشی عمل جاری ہے،  الزامات  کے اثبات ملنے پر ان  کے عہدوں کو بالائے طاق رکھے بغیر انہیں عدالت کے حوالے کیا جائیگا۔

امریکی حکومت کی جانب سے قتل کا حکم ان کی طرف سے دیے جانے کے حوالے سے کوئی سرکاری اعلان  موجود  نہ ہونے کی وضاحت کرنے والے محمد کا کہنا تھا کہ امریکی خفیہ سروس سی آئی اے کے پاس اگر اس ضمن میں دلائل موجود ہیں تو یہ ان کا سرکاری طور پر اعلان کر دے۔

دوسری جانب سعودی تیل فرم آرامکو پر  ایرانی ساخت کے ڈراون کے ذریعے حملے  کو "جنگ کا سبب" کے  طور پر پیش کرنے والے سعودی پرنس نے  خبردار کیا کہ ایران اور سعودی عرب کے درمیان   اگر کوئی جنگ چھڑی تو یہ عالمی معیشت کو تباہ کر کے رکھ دے گی۔

انہوں نےمزید بتایا کہ یمن کی جنگ کے سیاسی  حل  کے لیے ایران کو چاہیے کہ وہ  حوثی ملیشیاوں  کی امداد  و تعاون کو ختم کر دے، ہم اس جنگ کے خاتمے کے لیے روزانہ مشاور ت کرتے رہتے ہیں۔



متعللقہ خبریں