نیا ویزہ نظام سےپاکستان کےدروازےغیرملکی سرمایہ کاروں،سیاحوں طالبِعلموں کےلیے کھل گئے ہیں : عمران خان

عمران خان نے کہا کہ  نیا ویزہ نظام پاکستان کے اعتماد کا مظہر ہے، سرمایہ کاروں، سیاحوں، کاروباری افراد اور طالب علموں کے لئے پاکستان آنے میں سہولت پیدا کر رہے ہیں، جس سے سیاحت، معیشت اور دیگر شعبوں میں وسیع مواقع پیدا ہوں گے

1164120
نیا ویزہ نظام سےپاکستان کےدروازےغیرملکی سرمایہ کاروں،سیاحوں طالبِعلموں کےلیے کھل گئے ہیں : عمران خان

وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ جدید ترین آن لائن ویزہ نظام کا اجراءدنیا کیلئے ایک پرامن اور پراعتماد پاکستان کے دروازے کھولنے کی جانب ایک اہم قدم ہے۔

انہوں  نے کہا کہ  نیا ویزہ نظام پاکستان کے اعتماد کا مظہر ہے، سرمایہ کاروں، سیاحوں، کاروباری افراد اور طالب علموں کے لئے پاکستان آنے میں سہولت پیدا کر رہے ہیں، جس سے سیاحت، معیشت اور دیگر شعبوں میں وسیع مواقع پیدا ہوں گے، ملک میں سیاحت کے فروغ کیلئے جدید طریقوںکو بروئے کار لاتے ہوئے سیاحتی مقامات کی نقشہ سازی اور ویب سائٹ کی تیاری سمیت موثر حکمت عملی وضع کر رہی ہے، سیاحت کے فروغ اور غیر ملکی سرمایہ کاری کو راغب کرنے کیلئے بیرون ملک پاکستانی سفارتخانوں کو متحرک کریں گے۔

 انہوں نے یہ بات جمعرات کو وزیراعظم آفس میں پاکستان آن لائن ویزہ نظام کا افتتاح کرتے ہوئے کہی۔ اس نظام کے تحت درخواست گزاروں کو ویب سائٹ پر جا کر آن لائن درخواست دینا ہو گی جس کے ساتھ متعلقہ دستاویزات، پاسپورٹ اور تصاویر اپ لوڈ کرنے کے علاوہ ویزہ فیس کی ادائیگی بھی کرنا ہو گی، جس کے بعد کامیاب درخواست گزاروں کو بذریعہ ای میل/ایس ایم ایس ویزہ گرانٹ نوٹس ارسال کیا جائے گا جس کی داخلے کے وقت دوبارہ تصدیق کی جائے گی۔

 وزیراعظم نے وزارت داخلہ، وزارت خارجہ اور متعلقہ اداروں کو نیا آن لائن ویزہ نظام متعارف کرانے پر مبارکباد دیتے ہوئے ان کی کاوشوں کو سراہا۔ وزیراعظم نے کہا کہ لوگوں کو اندازہ نہیں یہ بہت بڑی تبدیلی ہے، عالمی برادری کے سامنے ایک نیا پاکستان متعارف کرانے کی جانب یہ پہلا قدم ہے، میں سمجھتا ہوں کہ ماضی میں پاکستان میں ویزہ کے عمل کو دنیا کیلئے مشکل سے مشکل بنانے کی سوچ غالب رہی۔ وزیراعظم نے یاد دلایا کہ 1960ءکی دہائی میں پاکستان میں خود اعتمادی تھی، تیزی سے ترقی جاری تھی اور دنیا پاکستان کو بہت اچھی نظروں سے دیکھتی تھی جس کا اندازہ اس امر سے لگایا جا سکتا ہے کہ اس وقت پاکستان کے صدر کا امریکہ کا صدر ایئرپورٹ پر آ کر استقبال کرتا تھا، تھائی لینڈ، انڈونیشیا اور ملائیشیا کی مجموعی ترقی ہم سے کم تھی تاہم 70ءکی دہائی میں ایک سوشلسٹ حکومت کے برسر اقتدار آنے سے تبدیلی آئی اور معاملات کو پیچھے کی طرف دھکیل دیا گیا، دولت کی پیداوار کو گناہ سمجھا گیا، سرمایہ کاروں کو برا کہا جاتا تھا، اس سے پاکستان کو نقصان پہنچا۔

وزیراعظم نے کہا کہ دولت کی پیداوار اور سرمایہ کاری نہ ہو تو ملک آگے نہیں بڑھ سکتا، خیرات کیلئے کوئی سرمایہ کاری نہیں کرتا۔ انہوں نے کہا کہ پہلے تبدیلی ذہن میں آتی ہے اس کے بعد عملی تبدیلی وقوع پذیر ہوتی ہے۔

وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ نیا ویزہ نظام پاکستان پر اعتماد کا نام ہے کہ ہمیں کوئی سکیورٹی ایشوز نہیں ہیں، لوگوں کیلئے اپنی سرزمین کو کھولنے سے سیاحت، معیشت اور دیگر شعبوں میں وسیع مواقع پیدا ہوں گے۔ انہوں نے کہا کہ ہمیں سرمایہ کاروں کے ذہن کو تبدیل کرنا ہے کہ وہ سرمایہ کاری کریں اور منافع کمائیں، اس ضمن میں ویزہ نظام بہت اہمیت کا حامل ہے، ویزہ کو آسان بنانے سے اس عمل میں معاونت ملے گی کیونکہ نئے پاکستان میں سوچ یہ ہے کہ لوگ آئیں گے تو انہیں پاکستان میں سیاحت اور دیگر مواقع کا براہ راست مشاہدہ ہو گا۔

وزیراعظم نے اپنے زمانہ طالب علمی کی یاد کو تازہ کرتے ہوئے کہا کہ سکول کے زمانہ میں ان کے استاد میجر (ر) جیفری ڈگلس ہمیں شمالی علاقہ جات لے کر جاتے تھے، ہنزہ، دیر، گلگت کی سیر کرنے کا موقع ملا حالانکہ اس وقت سفر بہت مشکل ہوتا تھا جبکہ زمانہ کرکٹ میں بھی سیر و سیاحت کا موقع ملا اور وہ انگلینڈ سے دوستوں کو شمالی علاقہ جات کی سیر کیلئے لے کر آتے تھے اور اپنے ملک واپس جا کر وہ دوست دوبارہ ان علاقوں کی سیر کرنے پر اصرار کرتے۔ انہوں نے کہا کہ آج یہ سفر اتنا مشکل بھی نہیں ہے اور حالات بہت بہتر ہیں۔

وزیراعظم نے کہا کہ شمالی علاقہ جات کا حجم سوئٹزرلینڈ سے دوگنا ہے، ابھی تک بہت سے علاقے ایسے ہیں جن کو سیاحتی نقطہ نظر سے دریافت کرنا ابھی باقی ہے۔ وزیراعظم نے کہا کہ جب ہم دنیا کو یہاں آنے کا موقع دیں گے تو انہیں سیاحتی مقامات سے لطف اندوز ہونے کا موقع ملے گا، اس ضمن میں سیاحت کے بارے میں ٹاسک فورس بھی تشکیل دی گئی ہے، حکومت سیاحت دوست اقدامات اٹھا رہی ہے، سیاحت کے حوالہ سے ماحولیات کو بھی تحفظ فراہم کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ مذہبی سیاحت میں ایکو سیاحت سے بھی زیادہ صلاحیت ہے۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان میں مذہبی سیاحت کے چار بڑے مراکز ہیں جن میں بدھ مت، سکھ، ہندو اور صوفی ازم شامل ہیں۔ وضاحت کرتے ہوئے وزیراعظم نے کہا کہ بدھ مت کے مقدس مقامات پاکستان میں واقع ہیں، ٹیکسلا بدھ مت کا مرکز تھا، اسے ہم دنیا کو مذہبی سیاحت کیلئے پیش کر سکتے ہیں، ہری پور کے قریب 40 فٹ کا ”سلیپنگ بدھا“ ہے جس کا دنیا کو پتہ نہیں ہے، سکھ مذہب مقدس مقامات ننکانہ صاحب اور کرتارپور میں واقع ہے، کٹاس راج سمیت ہندو مذہب کے مقدس مقامات ہیں جبکہ ہمارا علاقہ صوفی ازم کے حوالہ سے بھی بہت معروف ہے، خطہ میں بزرگان دین کی کوششوں کی بدولت اسلام پھیلا، اس کو دنیا کے سامنے پیش کرکے مذہبی سیاحتی کو فروغ دیا جا سکتا ہے۔ اس کے علاوہ پاکستان کے ساحلی مقامات میں بھی بہت زیادہ مواقع ہیں اور اس پر کام شروع کر رہے ہیں، پاکستان قدیم تہذیبوں کا گہوارہ ہے، پشاور کا شمار دنیا کے قدیم ترین شہروں میں ہوتا ہے، موہنجوداڑو، ملتان، لاہور تاریخی اور ثقافتی ورثہ کے حامل ہیں۔

 وزیراعظم نے کہا کہ ہم سیاحتی مقامات کی نقشہ سازی کر رہے ہیں، ویب سائٹ تیار کر رہے ہیں اور جدید طریقے تلاش کر رہے ہیں، شمالی علاقہ جات میں جہاں ہوٹل نہیں وہاں سیاحوں کیلئے مقامی لوگوں کو بہتر رہائش کیلئے سستے قرضے دیں گے۔ وزیراعظم نے کہا کہ ملائیشیا ساحلی مقامات کے ذریعے سیاحت سے 22 ارب ڈالر کما رہا ہے، ترکی اپنے ساحلی اور تاریخی مقامات سے 40 ارب ڈالر کما رہا ہے، پاکستان میں 800 کلومیٹر کی طویل ساحلی پٹی ہے جسے سیاحت کیلئے ترقی دی جا سکتی ہے، یہاں سکینگ میں بہت زیادہ صلاحیت ہے اور ایسی سکینگ دنیا میں نہیں، سمندر سے لے کر کے ٹو کی چوٹیوں تک دلکش اور پرکشش مقامات ہیں۔

انہوں نے کہا کہ آن لائن ویزہ نظام محض ایک آغاز ہے اور پاکستان نے یہ بہت بڑا قدم اٹھایا ہے، حکومت حکمت عملی وضع کر رہی ہے کہ کیسے سیاحت کو فروغ دینا ہے، ہم اپنے بیرون ملک سفارتخانوں کو متحرک کریں گے، سیاحت اور سرمایہ کاری کیلئے ان کے کردار کو مو¿ثر انداز میں بروئے کار لائیں گے۔

قبل ازیں وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا کہ آج پوری قوم مبارکباد کی مستحق ہے، وزیراعظم کی سربراہی میں نئے ویزہ نظام کا جو فیصلہ ہوا وہ پاکستان کیلئے نئے دروازے کھول رہا ہے اور نئے اعتماد کا مظہر ہے، قوم گھٹن سے آزاد ہو رہی ہے، آج ایسی حکومت ہے جو موثر پالیسیوں کی بدولت خارجہ، داخلہ، دفاع، معیشت سمیت ہر شعبہ میں آگے بڑھ رہی ہے، ہم دیانتداری اور عوام کے بھرپور اعتماد سے نیا پاکستان بنائیں گے، نیا ویزہ نظام نئے پاکستان کی طرف بہت بڑا قدم ہے۔ وزیر خارجہ نے کہا کہ افواج پاکستان اور عام پاکستانیوں کی قربانیوں سے پاکستان پہلے سے زیادہ مستحکم اور پرامن ہوا ہے، ہندوستان کی جارحیت کو ناکام بنانے کیلئے پوری قوم عزم کے ساتھ متحد ہو کر کھڑی ہوئی جو قابل تحسین ہے، قوم نے امن کیلئے اپنا جذبہ دکھایا، آج کا پاکستان ماضی کے پاکستان سے مختلف ہے، ماضی کی قیادت سے مختلف ہے۔

 وزیر مملکت برائے داخلہ شہریار آفریدی نے کہا کہ آج ہم جدید دور کے گلوبل ویلج میں رہتے ہیں جہاں دنیا سمٹ رہی ہے، وزیراعظم کے وژن کے مطابق جدید دور کے تقاضے پورے کئے جا رہے ہیں، نیا پاکستان دنیا کے گلوبل ویلج میں متعارف کرایا جا رہا ہے جس میں وزارت داخلہ نے وزارت خارجہ امور، وزارت دفاع، نادرا اور متعلقہ اداروں کے ساتھ مل کر قائدانہ کردار ادا کیا۔ انہوں نے کہا کہ ہم ویزہ پالیسی کو 21ویں صدی کے تقاضوں سے ہم آہنگ کر رہے ہیں۔ وزیر مملکت نے کہا کہ نادرا نے وزیراعظم کی پالیسی ہدایات کے مطابق جدید ترین آن لائن ویزہ نظام متعارف کرایا ہے، یہ نظام سیاحت کے فروغ اور خوشحال پاکستان کی جانب قدم ہے۔ انہوں نے بتایا کہ تین ماہ کیلئے 175 ملکوں کیلئے آن لائن جبکہ 50 ممالک کو آمد پر ویزہ سہولت ملے گی، پائلٹ پراجیکٹ کے طور پر 5 ممالک کو ای ویزہ جاری کیا جائے گا، مذہبی سیاحت کیلئے بھی ویزہ میں سہولت دی جائے گی، 96 ممالک کے افراد کو 24 گھنٹے کے نوٹس پر بزنس ملٹی پل ویزے دیئے جائیں گے۔

انہوں نے کہا کہ صحافتی ویزہ میں بھی آسانی پیدا کی جا رہی ہے۔ انہوں نے اسے ایک انقلابی قدم قرار دیتے ہوئے کہا کہ پورے ویزہ نظام کو تبدیل کر دیا گیا ہے تاکہ پاکستان آنے والوں کو سہولت ہو۔ انہوں نے کہا کہ اس ضمن میں متعلقہ اداروں کی مناسب تربیت بھی کی گئی ہے۔ وزارت داخلہ کی ٹیم کی کاوشیں قابل تعریف ہیں، متعلقہ وزارتوں اور اداروں کے تعاون پر ان کے شکرگزار ہیں۔ شہریار آفریدی نے کہا کہ ہم دنیا کا پاکستان کی سرزمین پر خیرمقدم کرنے کیلئے تیار ہیں، پاکستان میں ان کو روایتی مہمان نوازی دیکھنے کو ملے گی۔ قبل ازیں وزیراعظم نے بٹن دبا کر نئے آن لائن ویزہ نظام کا افتتاح کیا۔ وزیراعظم نے وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی، وزیر مملکت شہریار آفریدی، سیکرٹری داخلہ میجر (ر) اعظم سیلمان خان، سیکرٹری خارجہ تہمینہ جنجوعہ، چیئرمین نادرا عثمان مبین سمیت آن لائن ویزہ نظام کی پراجیکٹ ٹیم میں شیلڈز بھی تقسیم کیں۔ تقریب میں وفاقی کابینہ کے ارکان، ارکان پارلیمان، سفارتکار، مختلف شعبہ ہائے حیات سے تعلق رکھنے والے افراد اور اعلیٰ حکام بھی موجود تھے۔



متعللقہ خبریں