ماسکو: افغان تنازع کے حل کیلئے افغانوں کے مابین مذاکرات جاری رکھنے پر اتفاق

اعلامیے کے مطابق افغان امن مذاکرات کے بعد سیکورٹی اور دوسرے اداروں میں اصلاحات، افغانستان میں غیر ملکی مداخلت اور افغان سر زمین کسی اور ملک کے خلاف استعمال نہ ہونے کی یقین دہانی کرائی گئی ہے

1140328
ماسکو: افغان تنازع کے حل کیلئے افغانوں کے مابین مذاکرات جاری رکھنے پر اتفاق

 ماسکو اعلامیے کے مطابق افغان تنازع کے حل کیلئے افغانوں کے مابین مذاکرات جاری رکھنے پر اتفاق کیا گیا ہے۔

تفصیلات کے مطابق افغانستان میں امن سے متعلق ماسکومیں دورروزہ کانفرنس ختم ہونے کے بعد اعلامیہ جاری کردیا گیا، جس کے مطابق روس کی میزبانی میں منعقد کی گئی دورروزہ افغان امن کانفرنس میں طالبان اورافغان سیاسی رہنماؤں کے درمیان مذاکرات ہوئے، جس میں افغان حکومت کے نمائندوں کوکانفرنس میں شرکت کی دعوت نہیں دی گئی تھی ۔

اعلامیے کے مطابق افغان امن مذاکرات کے بعد سیکورٹی اور دوسرے اداروں میں اصلاحات، افغانستان میں غیر ملکی مداخلت اور افغان سر زمین کسی اور ملک کے خلاف استعمال نہ ہونے کی یقین دہانی کرانے اور اسلامی بنیادی قوانین کا احترام اور پاسداری افغانستان کے ہر علاقے میں یقینی بنانے پر کانفرنس کے تمام شرکاء نے اتفاق کیا ہے۔

 اعلامیے کے مطابق امن مذاکرات کے بعد سیکیورٹی اور دوسرے اداروں میں اصلاحات پراتفاق کیا گیا ہے۔ اس کے علاوہ افغانستان میں غیرملکی مداخلت اورافغان سرزمین کسی اور ملک کے خلاف استعمال نہ ہونے دینے پر بھی اتفاق ہوا۔

کانفرنس میں عباس ستانکزئی کی سربراہی میں طالبان قطر سیاسی دفتر کے وفد اور افغان سابق صدر حامد کرزئی کی سربراہی میں افغان رہنماؤں نے شرکت کی تھی۔

ماسکو کانفرنس میں یہ بات بھی طے پائی گئی کہ اگلی امن کانفرنس قطر میں ہوگی۔

واضح رہے کہ امریکا اور افغان حکومت نے ماسکو کانفرنس پر شدید تحفظات کا اظہار کیا تھا۔

اگلی امن کانفرنس قطرمیں کرانے پراتفاق کیا گیا جبکہ اسلامی بنیادی قوانین کا احترام اور پاسداری افغانستان کے ہرعلاقے میں یقینی بنانے پراتفاق کیا گیا۔

خیال رہے اس سے قبل قطر میں امریکا اور طالبان کے درمیان براہ راست مذاکرات کا ایک طویل دور ہوچکا ہے، جس میں17 سال سے جاری افغان جنگ کے خاتمے پر بنیادی معاہدہ طے پایا تھا جبکہ فریقین افغانستان سے غیر ملکی افواج کے پرامن انخلاء پر متفق ہوگئے تھے۔

دوسری جانب افغانستان کے صدر اشرف غنی نے ان مذاکرات کے حوالے سے موقف اختیار کیا کہ ماسکو میں مذاکرات محض ایک رومانوی کہانی ہے، افغان شہریوں کی آمادگی شامل کیے بغیر ان کے مستقبل کا فیصلہ کوئی نہیں کرسکتا‘۔

انہوں نے کہا کہ ’جو لوگ ماسکو میں جمع ہیں انہیں کس نے ایگزیکیٹو اتھارٹی دی، وہ جو کچھ کہنا چاہتے ہیں کہیں لیکن وہ کس کی نمائندگی کررہے ہیں‘۔

 



متعللقہ خبریں