امریکی مجلس نمائندگان میں ڈیموکریٹ پارٹی کی نینسی  پیلوسی پر جمال خاشقجی کے قتل کی تحقیقات پر دباو

ماہ نومبر میں ہونے والے انتخابات میں مجلس نمائندگان میں برتری حاصل کرنے والے ڈیموکریٹ پارٹی کے  اراکین نے ماہ جنوری میں اپنے فرائض سنبھالنے والے نینسی پیلوسی سے متعدد اقدام اٹھانے کی توقع کی جا رہی ہے

1108251
امریکی مجلس نمائندگان میں ڈیموکریٹ پارٹی کی نینسی  پیلوسی پر جمال خاشقجی کے قتل کی تحقیقات پر دباو

امریکہ میں مجلس نمائندگان کی صدارت سنبھالنے والے ڈیموکریٹ پارٹی کی نینسی  پیلوسی کے اختیارات سنبھالنے کے بعد ہی  سعودی صحافی کے قتل کیس سے متعلق قانونی اقدام اٹھانے کے لئے دباؤ ڈالے جانے کا دعویٰ کیا گیا ہے۔

ماہ نومبر میں ہونے والے انتخابات میں مجلس نمائندگان میں برتری حاصل کرنے والے ڈیموکریٹ پارٹی کے  اراکین نے ماہ جنوری میں اپنے فرائض سنبھالنے والے نینسی پیلوسی سے متعدد اقدام اٹھانے کی توقع کی جا رہی ہے۔

 امریکی روزنامہ دی ہلِ کی خبر کے مطابق ڈیموکریٹ پارٹی کے نمائندے سب سے پہلے امریکا کی سعودی عرب کی زیر نگرانی یمن کے خلاف شروع کردہ فوجی کارروائی کو روکنے کی کوشش ہوگی اور  ان کے  اس  مقصد کے لئے قرارداد پیش  کرنے کی توقع کی جا رہی ہے۔

 نینسی پیلوسی  اس سے قبل  بیان دے چکی ہیں کہ وہ یمن کے بارے میں  قرارداد مجلس نمائندگان میں پیش کرنے کا ارادہ رکھتی ہے۔

نینسی پیلوسی  استنبول میں سعودی قونصل خانے میں قتل کیے جانے والے سعودی صحافی جمال خاشقجی کے قتل میں سعودی ولی عہد پرنس محمد بن سلمان ملوث ہونے کی صورت میں  سعودی عرب پر پابندی عائد کرنے کے فیصلے کی حمایت کرنے سے آگاہ کر چکی ہیں

 

جمال خاشقجی کو دو اکتوبر کو استنبول میں واقع سعودی عرب کے قونصل خانے میں قتل کر دیا گیا تھا اور ان کی لاش تاحال نہیں ملی ہے۔

امریکی سینیٹ کی فارن ریلیشنز کمیٹی کے ریپبلکن اور ڈیموکریٹ رہنماؤں نے منگل کو صدر ٹرمپ کے نام تحریر کردہ خط میں اس قتل میں محمد بن سلمان کے ملوث ہونے کے بارے میں ایک اور تحقیقات کا مطالبہ کیا ہے۔

یہ مطالبہ صدر ٹرمپ کے اس بیان کے بعد سامنے آیا ہے جس میں انھوں نے خاشقجی کے قتل کی عالمی مذمت کے باوجود ایک مرتبہ پھر سعودی عرب کے ساتھ امریکہ کے رشتوں کا دفاع کیا ہے۔

صدر ٹرمپ نے اپنے بیان میں کہا کہ سعودی مملکت 'ایک ثابت قدم پارٹنر' ہے جس نے امریکہ میں 'ریکارڈ رقم' کی سرمایہ کاری پر رضامندی ظاہر کی ہے۔

سعودی عرب نے جمال خاشقجی کے قتل کا الزام باغی ایجنٹوں پر عائد کیا ہے اور اس بات سے انکار کیا ہے کہ اس کا علم ولی عہد کو تھا۔ تاہم امریکی ذرائع ابلاغ کے مطابق خفیہ ادارے سی آئی اے کو یقین ہے کہ محمد بن سلمان نے ہی اس قتل کا حکم دیا تھا۔

بہت سے سعودی کہتے ہیں کہ انھیں اس بات پر یقین نہیں کہ ملک کے حقیقی حکمراں شہزادہ ولی عہد محمد بن سلمان نے ایسے نفرت انگیز عمل کا حکم دیا ہوگا۔ بہت سے لوگ جو اپنے ملک کو ترقی کرتے دیکھنا چاہتے ہیں وہ اس قتل سے ہل کر رہ گئے ہوں کے اور انھیں ڈر ہے کہ اس کا گہرا سایہ آنے والے کئی برسوں تک چھایا رہے گا۔



متعللقہ خبریں