کیمیائی اسلحہ استعمال کرنے والی شام انتظامیہ پر پابندیوں کے خلاف روس کا ویٹو

شام کے خلاف مکمل طور پر پابندیاں نامناسب  ہوں گی اور ان سے محض امن مذاکرات کو نقصان اور اعتماد کو ٹھیس پہنچے گی

682150
کیمیائی اسلحہ استعمال کرنے والی شام انتظامیہ پر پابندیوں  کے خلاف روس کا ویٹو

اطلاع کے  مطابق روس اور چین نے کیمیائی ہتھیاروں کے استعمال کے الزام میں شام پر عالمی پابندیاں عائد کرنے کی مغربی ممالک کی نئی کوششوں کو مسترد کر دیا ہے۔

شام میں  کیمیاوی  اسلحہ  استعمال کرنے والے   طرفین   کا تعین کرنے کے زیر مقصد  اقوام متحدہ اور کیمیائی ہتھیاروں پر   پابندیاں عائد کرنے والی تنظیم کی   جانب سے قائم کردہ  کمیشن  کی ایک رپورٹ کے مطابق  اسد   انتظامیہ نے تین بار جبکہ   داعش نے ایک بار کیمیائی ہتھیاروں کا استعمال کیا  ہے۔

روس نے شام پر پابندیوں عائد کرنے کے لیے اقوامِ متحدہ میں پیش کردہ قرارداد کو  ساتویں  بار ویٹو کیا ہے، جبکہ چین بھی شام میں سنہ 2011 میں شروع ہونے والی خانہ جنگی کے بعد سے چھ مرتبہ اس قسم کی قراردادوں کو مسترد  کر چکا ہے۔

یاد رہے کہ شام نے  ٫2013 میں روس اور امریکہ کے مابین  طے پانے والے  ایک معاہدے کے تحت یہ رضامندی دی تھی کہ وہ اپنے کیمیائی ہتھیاروں کو تلف کر دے گا۔

روسی صدر ولادی میر پوتن کا کہنا ہے کہ شام کے خلاف مکمل طور پر پابندیاں نامناسب  ہوں گی اور ان سے محض امن مذاکرات کو نقصان اور اعتماد کو ٹھیس پہنچے گی۔

ادھر اقوام متحدہ میں امریکی سفیر نِکی ہیلے  کا کہنا تھا کہ یہ ایک مایوس کن دن ہے جب اپنے ہی شہریوں کو ہلاک کرنے والی ایک انتظامیہ   کے    لیے  بہانہ  بازی سے کام لیا جا رہا ہے۔

ترکی   سمیت   ملکوں کی ایک کثیر تعداد   کی جانب سے مشترکہ طور پر پیش کردہ     بل  میں   شامی  11  فوجی  ہیڈ کوارٹرز   کے اثاثوں کو  منجمد  کرنے ، متعلقہ  ذمہ داران  پر  سفر  کی پابندی ،   شامی انتظامیہ کو ہیلی کاپٹروں کی  فروخت پر پابندی اور کیمیائی ہتھیاروں  کو  تیار  اور استعمال کرنے       سے تعلق  رکھنے والے    دس اداروں  کو بلیک  لسٹ   کیے  جانے کی سفارشات کی گئی تھیں۔

دریں  اثناء  فرانسیسی   وزیر خارجہ  جین مارک  آئرالٹ    نے   شام کے  حوالے سے مسودہ قرار داد کو  ویٹو کرنے والے روس  کے خلاف رد عمل کا مظاہرہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ  روس  پر شامی  عوام سمیت بنی نو انسانوں  کے سامنے  بھاری ذمہ داریاں    عائد ہوتی ہیں۔

ادھر برطانوی وزیر خارجہ   بورس  جانسن    کا کہنا  تھا کہ  روس اور  چین   کی جانب سے    مسودہ قرار داد  پر ویٹو        کیا جانا   ایک مایوس  کن  پیش رفت ہے۔

 

 

 

 

 



متعللقہ خبریں