خاردار تار مہاجرین کا رُخ زیادہ خطرناک سمتوں کی طرف موڑنے کا سبب

خاردار تار نے انسانوں کی آمد کو روکنے کی بجائے مہاجرین کے رُخ کو زیادہ خطرناک زمینی اور سمندری راستوں کی طرف موڑ دیا ہے

418585
خاردار تار مہاجرین کا رُخ زیادہ خطرناک سمتوں کی طرف موڑنے کا سبب

ایمنسٹی انٹرنیشنل نے کہا ہے کہ یورپی یونین کے ممالک کی طرف سے تقریباً 175 ملین یورو کی مالیت سے سرحدی تحفظ کے لئے جو 235 کلو میٹر طویل خاردار تار لگائی گئی ہے وہ مہاجرین کے رُخ کو زیادہ خطرناک سمتوں کی طرف موڑنے کا سبب بنی ہے۔
بیان میں کہا گیا ہے کہ اس خاردار تار نے انسانوں کی آمد کو روکنے کی بجائے مہاجرین کے رُخ کو زیادہ خطرناک زمینی اور سمندری راستوں کی طرف موڑ دیا ہے۔
اقوام متحدہ کے ہائی کمشنر دفتر UNCR کے اعداد و شمار کے مطابق رواں سال کے پہلے 10 ماہ کے دوران یورپی یونین کے ممالک تک پہنچنے والے مہاجرین میں سے تقریباً 7 لاکھ 29 ہزار 883 افراد نے سمندری راستے سے سفر کیا جبکہ 2 لاکھ 80 ہزار نے زمینی راستے کو ترجیح دی۔
بیان میں فراہم کردہ اعداد و شمار کے مطابق رواں سال میں 10 نومبر تک تقریباً 3 لاکھ 500 افراد بحیرہ ایجئین اور بحر روم میں لقمہ اجل بن گئے۔
ایمنسٹی انٹرنیشنل کے یورپ اور وسطی ایشیاء کے ڈائریکٹر جان ڈالہوئسن نے کہا ہے کہ پیرس میں وحشیانہ حملوں کے بعد ہمت ہار کر بیٹھ جانا کسی کو تحفظ فراہم نہیں کرے گا۔
انہوں نے کہا کہ نہ تو تشدد اور جھڑپوں سے بچ کر نکلنے والوں کی تعداد میں کمی ہوئی ہے اور نہ ہی انہیں تحفظ فراہم کرنے کی ہماری ذمہ داری ختم ہوئی ہے۔


ٹیگز:

متعللقہ خبریں