امریکہ اور یورپی یونین نے روس پر مزید پابندیاں عائد کردیں
روسی صدر ولادیمر پوٹن نے اس فیصلے کے حقائق کے پہلووں سے دور ہونے کا کہتے ہوئے اسے سلسلہ امن پر کاری ضرب قرار دیا ہے
امریکہ اور یورپی یونین نے یوکیرین کے بحران کے حوالے سے روس پر مزید پابندیوں کا فیصلہ کیا ہے۔
اس نئی پابندی کی رو سے روسی پٹرول فرمیں یورپ سے قرضے لینے سے قاصر رہیں گی۔
سیاحتی پابندی اور مالی اثاثوں کو منجمد کرنے کی طرح کی تدابیر پر مبنی پابندیوں کی فہرست میں سیاسی اور اقتصادی شعبے سے تعلق رکھنے والی 24 شخصیات کے نام شامل ہیں۔
پندرہ فرموں کے حوالے سے پابندیوں کے ذریعے دفاعی صنعت میں سر گرم عمل فرموں کے ساتھ باہمی تعاون میں کمی لانے کا ہدف بنایا گیا ہے۔
روسی صدر نے یوکیرین میں فائر بندی کے اعلان کے بعد سلسلہ امن کے آغاز کے وقت مغرب کے پابندیوں کے فیصلے کو "عجیب " حرکت کے طور پر بیان کرتے ہوئے کہا کہ یہ بات میری سمجھ سے بالا تر ہے کہ ان پابندیوں کااطلاق کس سبب کی بنا پر کیا جا رہا ہے۔
پابندیوں کا یہ فیصلہ یوکیرین میں فائر بندی کے اطلاق کے باوجود ایک ہزار روسی فوجیوں کے مشرقی یوکیرین میں موجود ہونے کے دعووں کے بعد سامنے آیا ہے۔