ہم نے ترکی میں بغاوت کی کوشش کو زیادہ سنجیدہ نہیں لیا تھا، ایلمار بروک

یورپی پارلیمنٹ کی کمیٹی برائے خارجہ امور کے چیئرمین نے دورہ ترکی کے بعد بعض اہم اعترافات کیے ہیں

562437
ہم نے ترکی میں بغاوت کی کوشش کو زیادہ سنجیدہ  نہیں لیا تھا، ایلمار بروک

یورپی   پارلیمنٹ   کی خارجہ تعلقات   کمیٹی   کے  صدر  ایلمار  بروک  نے   اعتراف کیا ہے کہ    انہوں نے    دہشت گرد تنظیم  فیتو کی  بغاوت کی کوشش کو      سنجیدہ  نہیں لیا تھا۔

بروک نے     یورپی پارلیمنٹ کے   افتتاحی  اجلاس سے خطا ب کرتے ہوئے کہا کہ" میرے دورہ ترکی کے بعد     دہشت گرد تنظیم فیتو  کے حوالے سے  بعض  معاملات میں  نظریات میں  تبدیلی  آئی ہے،  فوج    کی کمان میں  ان کی تعداد  ہمارے   خیال  سے بھی  کہیں زیادہ ہے۔  فتح اللہ گولین نے   تعلیمی میدان سے شروع کرتے ہوئے   نوجوانوں کا ہدف  چنا  جس سے  ایک مؤثر    تحریک کا وجود     عمل میں آیا۔ "

اس معاملے میں     عقلمندی سے کام لینے کی ضرورت پر زور دینے والے بروک نے کہا کہ "بغاوت کی کوشش کی شب   ترک پارلیمنٹ  پر بمباری کی گئی۔  بعض  راکٹ  اسمبلی ہال     سے  چند میٹر دوری  پر گرے۔  فرانسیسی   یا پھر برطانوی     پارلیمنٹ پر   اگر ان کے اپنے  لڑاکا طیارے ہی بم گراتے  ہیں تو آپ کیا محسوس کریں گے؟  ہمیں  اس معاملے کو اس زاویے  سے     زیرِ غور لانا ہو گا۔  باغی فوجیوں نے    ایف۔ 16 کے ذریعے صدر رجب طیب ایردوان  کے طیارے کو پرواز کے دوران  مار گرانے کی کوشش کی۔ یہ  حکومت  کے اندر   سرایت کرنے والے ایک متوازی نظام کی  کاروائی تھی۔ "

ایلمار بروک نے  علیحدگی پسند  تنظیم   کی شام میں  شاخ  پی وائے ڈی کے عناصر  کی  ترکی کی جانب پیش    قدمی  کے  خلاف مداخلت کی ضرورت  پر بھی زور دیتے ہوئے کہا کہ "پی وائے ڈی    کو  دریائے فرات کے   مشرق میں   ڈھیرے  لگانے کی  اجازت  نہیں   دینی چاہیے۔  یہ تنظیم   انتظامیہ خلا سے   فائدہ اٹھاتے ہوئے   اپنے حلقہ اثر کو وسعت دینے  کے درپے ہے ، تا ہم  علاقے میں مقیم عرب    باشندے ان  کی زیر ِ  انتظامیہ آنے کے خلاف ہیں۔  ترکی   فرات ڈھال آپریشن میں تنہا نہیں ہے ،   یہ اس علاقے میں مقیم   لوگوں   کے ساتھ مل کر   کاروائیاں کر رہا ہے۔

واپسی قبول معاہدے کا بھی  ذکر کرنے والے  بروک کا کہنا تھا کہ " میں بڑے وثوق سے کہہ سکتا ہوں کہ   ترکی ،     یورپ کو اس معاملے میں بلیک میل نہیں کر رہا۔ میرے خیال میں ہمیں اپنے بیانات  سے  پیچھے قدم ہٹانے چاہییں۔ اگر ہم  کہیں زیادہ نرم   بیانات  اور مفادات   کو  ملحوظ ِ خاطر رکھیں   تو زیادہ  مناست  حالات    ظہور  پذیر ہو سکتے ہیں۔"



متعللقہ خبریں