پاکستان ڈائری - 32

پاکستان میں صرف 4 فیصد رقبے پرجنگلات ہیں ۔جسکی وجہ سے پاکستانی عوام ماحولیاتی مسائل کا شکار ہورہےہیں ۔سانس کی بیماریاں، ہیٹ اسٹروک جان لیوا ثابت ہورہےہیں۔اس لئےسوشل میڈیا پراساتذہ صحافی اور طلبہ کی بڑی تعداد عوام الناس کودرختوں کےحوالے سے آگاہی دے رہے ہیں

1029961
پاکستان ڈائری - 32

یوم شجرکاری 18 اگست کو منایا جاتا ہے تاہم پاکستان میں اس بار بہت سے حلقے اسکو 14 اگست یوم آزادی پاکستان  پرمنارہے ہیں ۔گرمی کی شدت، ہیٹ ویوو سے اموات، لوڈ شیڈنگ ، بارشوں کی کمی نے عوام الناس کو درختوں کی افادیت کے اصل معنوں سے روشناس کروادیا ہے ۔اس لئے پاکستانی عوام نے ایک بار پھر سرسبز جہدوجہد کا اعلان کردیا ہے اور اس بار یہ لڑائی آلودگی کے خلاف ہے اور قدرتی ماحول کے تحفظ کے لئے ہے۔کسی بھی خطے میں متوازن آب و ہوا کے لئے 25 فیصد رقبے پر جنگلات ہونا ضروری ہے جبکے پاکستان میں صرف 4 فیصد رقبے پر جنگلات ہیں ۔جسکی وجہ سے پاکستانی عوام ماحولیاتی مسائل کا شکار ہورہے ہیں ۔سانس کی بیماریاں، ہیٹ اسٹروک جان لیوا ثابت ہورہے ہیں ۔اس لئے سوشل میڈیا پر اساتذہ صحافی اور طلبہ کی بڑی تعداد عوام الناس کو درختوں کے حوالے سے آگاہی دینے میں مصروف ہیں ۔ہمیں خوشنما چھوٹے پودوں، سبزیوں کے علاوہ درخت لگانے کی بھی ضرورت ہے۔درخت لگانے کے ساتھ اس کی حفاظت بھی ضروری ہے کیونکہ پودے کو درخت بننے میں ایک عرصہ درکار ہوتا ہے۔ہمارا مذہب ہمیں جنگوں کی صورت میں بھی اشجار کو کاٹنے سے منع کرتا ہے۔قرآن پاک میں کھجور اور زیتون کا ذکر ہے ۔حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جو کوئی درخت لگائے پھر اسکی نگرانی اور حفاظت کرتا رہے یہاں تک کہ درخت پھل دینے لگے اور کوئی انسان جانور یا پرندا اس سے غذا حاصل کرے تو لگانے والے کے لئے یہ صدقہ ہوگا۔

درخت انسانوں کے دوست ہیں اور زمین کا زیور ہیں ۔درخت انسانوں کو ناصرف آکسیجن، سایہ، پھل ، ایندھن مہیا کرتے ہیں اس کے ساتھ ساتھ یہ ماحول کو آلودگی سے بچاتے ہیں، زمین کو زرخیز کرتے ہیں،جنگلی حیات کا مسکن ہیں، زمینی کٹاو میں کمی لاتے ہیں اور سیلاب کو روکتے ہیں اور درخت درجہ حرارت کو کم رکھتے ہیں۔

 شجرکاری کرتے وقت کچھ چیزوں کو ضرور یاد رکھیں ۔گھر میں درخت لگاتے وقت گھر کی دیوار سے اسکا مناسب فاصلہ رکھیں ۔اگر ایک سے زائد درخت لگائے جارہے ہیں تو انکے درمیان میں فاصلہ رکھیں۔خطے میں خطے کے ہی درخت لگائیں یعنی کے مقامی درخت لگایے جائیں۔کچھ درخت سردی تو کچھ گرمی نہیں برداشت کرسکتے ہیں تو علاقے میں اسکی مناسبت سے درخت لگائیں

درخت لگاتے وقت یہ بھی خیال رکھیں کہ علاقے میں متفرق درخت لگائے جائیں ۔

ارجن سہانجنا کچنار املتاس فراش نیم ہر جگہ لگ سکتے ہیں ۔ سکھ چین کچنار ارجن بکائن کیکر پھلائئ ٹالی جامن امرود لوکاٹ سہانجنا برفانی علاقوں کے علاوہ پورے پاکستان میں لگایا جاسکتا ہے ۔جولائی کے آخر سے اگست کے شروع تک درخت لگانے کا موزوں وقت ہے۔پودے درخت لگانےکا طریقہ گھر میں لگاتے وقت دیوار سے دور لگائیں ۔زیادہ درخت کی صورت میں فاصلہ رکھیں ۔ آپ بنا مالی کے بھی درخت لگا سکتے ہیں نرسری سے پودا لائیں ۔بیج کی نرسری مئ سے جون میں لگائی جاتی ہے جب اس میں پودے کا قد ڈیڑھ فٹ ہوجاتا ہے تو اسکو زمین میں منتقل کردیتے ہیں۔ زمین میں پودے کی جڑ جتنا گہرا گڑھا کھودیں۔نرسری سے بھل  لائیں اس میں ڈالیں ۔پودا اگر کمزور ہے اس کے ساتھ ایک چھڑی باندھ دیں ۔پودا ہمیشہ صبح کے وقت لگائیں یا شام میں لگائیں ۔دوپہرمیں نا لگائیں اس سے پودا سوکھ جاتا ہے۔پودا لگانے کے بعد اس کو پانی دیں ۔گڑھا نیچا رکھیں تاکہ اس میں پانی رہیں ۔ہر ایک دن چھوڑ کر پانی دیں ۔سردی میں ہفتے میں دو بار  پودے کے گرد کوئی جڑی بوٹی نظر آئے تو اسکو کھرپے سے نکال دیں۔اگر پودا مرجھانے لگے تو گھر کی بنی ہوئی کھاد ڈالیں ۔بہت سے درخت جلد بڑے ہوجاتے ہیں کچھ کو بہت وقت لگتا ہے اس لئے پودے کی حفاظت کریں۔

درخت اپنی بڑھوتری اور ساخت کے اعتبار سے مختلف زمینوں، موسمی حالات میں مخصوص اقسام پر مشتمل ہوتے ہیں ۔ مخلتف درخت مخصوص آب و ہوا زمین درجہ حرارت بارش میں پروان چڑھ سکتے ہیں ۔لہذا موسمی حالات و تغیرات درختوں کے چناو میں بڑی اہمیت کے حامل ہیں جن کا ادراک ہونا بہت ضروری ہے۔خیبر پختونخواہ میں شیشم،دیودار  پاپولر،کیکر،ملبری،چنار،پائن ٹری، پڑتل،ناشپاتی،سپروس،صنوبر،چلغوزہ ،اخروٹ،سیب،ناشپاتی،آڑو،آلوبخارہ لگایا جائے۔

 جنگلات کے نقطہ نظر سے جنوبی پنجاب میں زیادہ تر خشک آب و ہوا برداشت کرنے والے درخت پائے جاتے ہیں ۔ آب و ہوا خشک ہے تو یہاں پربیری،شریں،سوہانجنا،کیکر، کچنار،پیلو،املتاس،پھلائی،کھجور ،ون،جنڈ،فراش لگایا جائے جو خشک سالی برداشت کرسکیں۔ آم کادرخت اس آب وہوا کےلئےبہت موزوں ہے۔شمالی پنجاب میں کچنار، پھلائی،کیل، پاپلر،انجیر،اخروٹ،بادام،دیودار،اوک کے درخت لگائے جائیں۔ پنجاب کے نہری علاقوں میں املتاس،شیشم،جامن،توت،سمبل،پیپل،بکاین،ارجن،لسوڑا لگایاجائے ۔سفیدہ صرف وہاں لگائیں جہاں زمین خراب ہو یہ سیم و تھور ختم کرسکتاہے۔جہاں زیرزمین پانی کم ہو اور فصلیں ہوں وہاں سفیدہ نالگائیں ۔ملک کے ساحلی علاقوں میں پام ٹری اور کھجور لگانا چاہیے۔کراچی میں املتاس، برنا، نیم، گلمہور،جامن،پیپل،بینیان،ناریل اشوکا لگایا جائے۔اندرون سندھ میں کیکر،بیری پھلائی،ون،فراش،سہانجنا، آسٹریلین کیکر لگناچاہیے۔ بلوچستان خشک پہاڑی علاقہ ہے اس میں ون کرک ،پھلائی، کیر، بڑ،چلغوزہ پائن، اولیو ایکیکا،لگایا جائے۔زیارت کے لئے جونیپر موزوں ہے۔ سطح مرتفع پوٹھوہار اور اسلام آباد کے لئے موزوں درخت دلو؛پاپولر،کچنار،بیری،چنار اور زیتون ہیں ۔اسلام آباد میں لگا پیپر ملبری الرجی کاز کررہا ہے اس کو ختم کرنا چاہیے

موسم برسات اگست میں درخت گل نشتر،جامن،فراش،سہانجنا،نیم،شیریں،کچنار،گل مہر لگائے جانا موزوں ہے۔یہ ہم سب کا قومی فریضہ ہے کہ ہم سب درخت لگائیں اور پہلے سے موجود درختوں کی حفاظت کریں ۔15 جولائی سے 15 ستمبر موسم برسات درخت لگانے کے لئے موزوں ہے آئیں اور درخت لگائیں ۔اشجار لگانا باعث ثواب بھی ہے اور اس سے ملک کے ماحول پر خوشگوار اثرات مرتب ہوگے

 



متعللقہ خبریں