عالمی معیشت39

صدر ایردوان کا جنرل اسمبلی سے خطاب اور اس کے اثرات

816273
عالمی معیشت39

 اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی  کا 72 واں اجلاس گزشتہ دنوں منعقد ہوا جس میں صدر رجب طیب ایردوان نے بھی شرکت کی ۔

صدر رجب  طیب ایردوان  نے عراقی کردی علاقائی انتظامیہ  کے ریفرنڈم، شام و عراق کی صورت حال ،روہنگیا مسلمانوں کے مسائل اور  دیگر عالمی موضوعات پر تفصیلی  اپنے جائزات پیش کیے ۔

انہوں نے متنبہ کیا کہ ترکی کے اس معاملے   میں واضح اور پر عزم مو­قف کو نظر انداز کرنا شمالی عراق کی انتظامیہ کے  پاس موجود امکانات  سے بھی محروم  کرنے  والے ایک سلسلے کی راہ ہموار  کرے گا۔

صدر ترکی نے کہا کہ چھ برسوں سے خانہ جنگی کے پنجے میں پھنسے شامی عوام  کو عالمی برادری کی جانب سے تنہا چھوڑنے کے باوجود  ترکی  نے اس بحران کے حل کی خاطر تمام تر سیاسی و انسانی  امکانات کو بروئے کار لایا ہے۔

ترکی   کے تیس لاکھ شامی اور دو لاکھ عراقی مہاجرین کی میزبانی کرنے کا ذکر کرنے والے  صدر ایردوان نے بتایا کہ ان کے لیے ترکی   ابتک  تیس ارب ڈالر کی رقم خرچ کر چکا ہے،  لیکن یورپی یونین نے وعدہ کردہ امداد فراہم نہیں کی، میں  3.2 ملین  مہاجرین کے بوجھ کو ترکی کے کندھے پر ڈالنے والے  تمام تر ملکوں اور بین الاقوامی تنظیموں کو اپنے وعدوں کی پاسداری کرنے کی دعوت دیتا ہوں۔

خلیج میں پانچ جون سے ابتک  جاری بحران  کا بھی تذکرہ کرنے والے صدر  نے اس جانب اشارہ دیا  کہ  قطری عوام  پر پابندیوں کو ہٹایا جانا  چاہیے، ہم کویت کی   اس ضمن میں ثالثی کی کوششوں کی حمایت  کرتے ہیں۔

میانمار  کے روہنگیا مسلمانوں  کے نسلی صفائی کا سامنا ہونے کا بھی ذکر کرنے والے صدر ایردوان نے  کہا کہ عالمی برادری اس المیہ  کے سامنے بھی اپنے امتحان  میں  سرخرو نہیں  ہو سکی۔

ترکی کے اس بحران  کے حل کے لیے کوششیں صرف کرنے کا اعلان کرنے والے  جناب ایردوان نے کہا کہ ان کے اہل خانہ اور بعض ترک وزراء نے بنگلہ دیش میں پناہ لینے والے  مسلمانوں کے کیمپوں کا دورہ   کیا اور مظلوموں کو  انسانی امداد کی ترسیل  کے لیے سرکاری اداروں  اور شہری  تنظیموں کے ساتھ مل کر کوششیں صرف کی ہیں۔

انہوں نے متنبہ کیا کہ اگر اس المیہ کا حل تلاش نہ کیا گیا تو تاریخ انسانی پر مزید ایک کالا دھبہ لگ جائیگا۔

صدر رجب  طیب ایردوان  نے عراقی کردی علاقائی انتظامیہ کو ایک بار پھر 25ستمبر کو  خود مختاری  ریفرنڈم  سے باز آنے  کی اپیل کی ہے۔

صدر ترکی نے نیو یارک میں اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی  سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ  یہ ریفرنڈم  علاقے میں نئی جھڑپیں چھڑنے کا موجب بن سکتا ہے۔

انہوں نے متنبہ کیا کہ ترکی کے اس معاملے   میں واضح اور پر عزم مو­قف کو نظر انداز کرنا شمالی عراق کی انتظامیہ کے  پاس موجود امکانات  سے بھی محروم  کرنے  والے ایک سلسلے کی راہ ہموار  کرے گا۔

صدر ترکی نے  خطاب  میں کہا کہ  یہ ریفرنڈم  علاقے میں نئی جھڑپیں چھڑنے کا موجب بن سکتا ہے۔

 

اقوام  متحدہ کی  سلامتی کونسل کے  پانچ  مستقل ارکان پر مشتمل موجودہ ڈھانچے  پر ایک بار  پھر "دنیا پانچ ملکوں سے بڑی ہے" الفاظ کے ساتھ نکتہ چینی کرنے  والے ایردوان نے اس کے متبادل کے طور پر ،  انہی جیسے حقوق اور اختیارات کے حامل بیس ملکوں  کے ایک نئے ڈھانچے کی تشکیل کی تجویز پیش کی ہے۔

صدرِ ترکی نے  ان الفاظ کے ساتھ اپنی تقریر کو نکتہ پذیر کیا:"ہماری آنکھوں کا رنگ چاہے کچھ بھی کیوں نہ ہو ہمارے آنسووں کا رنگ یکساں ہوتا ہے۔"

 



متعللقہ خبریں