عالمی معیشت 06

استنبول عالمی مالیاتی مرکز بننے کا خواہاں

668238
عالمی معیشت 06

عالمی سطح پر تجارتی سرگرمیوں     کو درپیش بعض مشکلات کا وقت کے ساتھ ساتھ  خاتمہ  ہو رہا ہے۔مالی اداروں  نے اس بارے میں  دنیا بھر میں مالیاتی مراکز قائم کرتےہوئے ان درپیش مسائل سے نمٹنے کا حل تلاش کرنا جاری رکھا ہوا ہے۔ اس لحاظ سے  موجودہ دور  کے دوران  ممالک  تجارتی سرگرمیوں کو بڑھانے  اور ان میں استحکام برقرار رکھنے  کےلیے  غیر ملکی سرمایہ کاروں  کو خصوصی مراعات دے رہے ہیں جبکہ یہ مالیاتی مراکز متعلقہ ممالک  کی معیشت   میں بہتری کےلیے بھی کام کر رہے ہیں۔

 یہ مالیاتی مراکز  براہ راست غیر ملکی سرمایہ کاری ،ٹیکنالوجی  کی منتقلی  اور ٹیکس آمدنی سمیت ممالک کی معاشی کارکردگی  کے فروغ میں  اپنا کردار نبھا رہے ہیں۔

 اقتصادی  لحاظ کے علاوہ  زر منڈیوں کے حوالے سے اہم اور مرکزی شہروں میں      روزگار کے  بڑھتے ہوئے امکانات    کی نگرانی کرتےہوئے یہ مالیاتی مراکز مثبت انداز میں  اپنی بہترین صلاحیتیں  بروئے کار لاتے ہیں۔

 ترقی پذیر ممالک    کا جہاں تک تعلق ہے تو یہ مراکز لندن ،نیو یارک اور فرینکفرٹ میں واقع ہیں جبکہ خلیج  کی امیر عرب ریاستوں کا سارا پیسہ  لندن میں واقع  مرکزی شاخ  میں  جمع ہوتا رہتا ہے۔ اس کے  علاوہ  اقتصادی   معیشت کا غلبہ جب مغرب سے مشرق کی جانب پھیلا  تو  اس نے بعض ایشیائی منڈیوں کی اہمیت اجاگر کرنا شروع کر دی   جن میں ہانگ کانگ،دبئی اور سنگا پور کے نام نمایاں ہیں۔ 2000 کی دہائی  میں چین صنعتی اعتبار سے   ایک عالمی  مرکزی حیثیت کر گیا  جس میں  وہ ترقی کرتےہوئے اب  ایک اہم اور مضبوط ترین مالیاتی منڈی بن چکا ہے۔

 گردش سرمایہ  کی صور ت حال  کی روشنی میں استنبول  کو ترکی کا نیا مالیاتی مرکز بنانے کی کوششیں تیز کر دی  گئی ہیں۔ اس منصوبے کا مقصد  عالمی سرمائے     کی ترکی میں  گردش  کروانے سمیت   ملکی معیشت     کو مزید ترقی دلوانا ہےتاکہ استنبول ،لندن ،فرینکفرٹ   ،ہانگ کانگ اور نیو یارک جیسے مراکز سے مقابلے کر سکے ۔

 استنبول   کے دیگر  عالمی و  مالیاتی مراکز  سے مقابلے بازی  کےلیے بالخصوص اسلامی  مالیاتی  شعبے میں   اس  کا کردار  اولین ترجیح کا باعث بنے گا۔

زرمنڈیوں    میں   تیزی سے اپنی حیثیت اور اہمیت منواتے ہوئے  اسلامی مالیاتی نظام  نے سن 2015 سے اب تک 1٫2  کھرب  ڈالر      کی خطیر رقم   گردش میں رکھتےہوئے عالمی مالیاتی  نظام میں  جگہ بنوا لی ہے۔

   ترکی کی خواہش ہے کہ   اس اسلامی  مالیاتی بینک کا مرکز  استنبول میں  قائم ہو جائے۔ برطانیہ  کے یورپی یونین سے اخراج  کے بعد  امید ہے کہ  لندن  مالیاتی مرکز کی  حیثیت سے اپنا تشخص کم  کر سکتا ہے  لہذا اس بات کا بھی قومی امکان ہے کہ عالمی مالیاتی فنڈ اس صورتحال سے فائدہ اٹھاتےہوئے عرب  ریاستوں کا پیسہ اپنی جانب  کھینچنے کے  لیے  مکمل زور لگائے گا۔  نتیجتاً اسلامی ترقیاتی بینک    کے رکن کی حیثیت سے  ترکی   عالمی مالیاتی فنڈ  کے اس منصوبے میں  شامل  ہوتےہوئے عالمی زر منڈیوں پر اپنا اثر  و رسوخ بڑھانے  کےلیے  دوڑ دھوپ کرے گا۔

دوسری جانب سے بینک کاری کے شعبے میں  بڑھتی ہوئی ترقی   مالی اثاثوں      سے متعلق نظام   کی بہتری اور بیمہ کمپنیوں کی بہتات  بھی استنبول ایک مالیاتی مرکز بنانے میں  اپنا کردار ادا کر سکتی  ہے  مزید برآں ، طویل عرصے سے   مالی سطح  پر در پیش مسائل  میں کمی ، سرمایہ کاری کے بڑے بڑے منصوبوں    کے جاری رہنے  اور اقتصادی   کساد بازاری میں کمی  اور  قرضوں کی  عالمی درجہ بندی کے اداروں  کی طرف سے دھمکی آمیز اور منفی درجات     سے نجات کےلیے  استنبول  مالیاتی مرکز  اہم کردار  کا حامل ہو سکتا ہے ۔

 امید ہے کہ  آئی ایم ایف   کے اس منصوبے میں سن 2009 سے شامل استنبول   اپنی مستحکم اقتصادی کارکردگی  اور مالی  حوالے سے اپنی استعداد کے نتیجے میں  دنیا کے اہم  اقتصادی مراکز میں شمار ہو سکے گا۔



متعللقہ خبریں