قدم بہ قدم پاکستان - 02

آج ہم آپ کو عجائب گھر لاہور لیے چلتے ہیں۔لاہور کا عجائب گھر پاکستان کا سب سے قدیم اور بڑا عجائب گھر ہے جس میں ساٹھ ہزار سے زائد نوادرات موجود ہیں

648234
قدم بہ قدم پاکستان - 02

"قدم بہ قدم پاکستان"کے ساتھ حاضر ہیں۔آج ہم آپ کو عجائب گھر لاہور لیے چلتے ہیں۔لاہور کا عجائب گھر پاکستان کا سب سے قدیم اور بڑا عجائب گھر ہے جس میں ساٹھ ہزار سے زائد نوادرات موجود ہیں۔ یہ عجائب گھر مال روڈ پر جس کا نام اب شاہراہِ قائداعظم ہے واقع ہے۔ اس کے قریب پنجاب پبلک لائبریری نیشنل کالج آف آرٹس اور ٹولنٹن مارکیٹ موجود ہیں۔انگریزوں کے دور میں 20 جنوری 1864ء کو ٹولنٹن مارکیٹ لاہور میں پہلی بار آرٹ و صنعت کی نمائش منعقد کی گئی جو اپریل 1864ء تک جاری رہی۔


اس نمائش میں لاہور، ملتان، بھیرہ، خوشاب اور دیگر علاقوں کے سرداروں اور امیروں نے نہایت قیمتی اور نادر اشیاء مثلاً ملبوسات، قالین، حقہ، ظروف، صندوقچیاں، زیورات، تلواریں، نیزے، تیرکمانیں، مورتیاں، حنوط شدہ جانور اور پرندے، سکے، مصوری اور خطاطی کے شاہکار فن پارے وغیرہ بھجوائے۔ تب حکومت نے ان نادر اشیاء کو محفوظ کرنے سے متعلق سوچا۔ لہٰذا اُسی سال یعنی 1864ء کو ’’انڈسٹریل آرٹ میوزیم آف دی پنجاب‘‘ کے نام سے عجائب گھر ٹولنٹن مارکیٹ لاہور میں قائم کیاگیا۔
ملکہ وکٹوریہ کی گولڈن جوبلی تقریبات کے سلسلے میں عجائب گھر کی موجودہ عمارت عوام کے تعاون سے تعمیر کی گئی۔ 3 فروری 1890ء کو ملکہ وکٹوریہ کے پوتے اور ایڈورڈ ہفتم کے بیٹے شہزادہ البرٹ نے اس عمارت کا سنگ بنیاد رکھا۔ 1893ء میں یہ عمارت مکمل ہوئی اور 1894ء کو تمام نوادرات عجائب گھر کی موجودہ عمارت میں منتقل کردئیے گئے۔ عجائب گھر لاہور کو اس کی انفرادیت اور قیمتی نوادرات کی وجہ سے بہت شہرت حاصل ہوئی لیکن برصغیر کی تقسیم کے وقت اس کے نوادرات بھی دونوں ملکوں میں تقسیم کرنا پڑے۔ نوادرات کا ایک بہت بڑا حصہ بھارت منتقل ہوگیا جس سے لوگوں کی اس میں دلچسپی کم ہوگئی۔


فیلڈ مارشل محمد ایوب خان نے 1966ء میں عجائب گھر کی تنظیم نو کا فیصلہ کیا اور اس کے لیے ہر ممکن اقدامات کرنے کے احکامات صادر کیے۔ صدر ایوب خان کی ذاتی دلچسپی کی وجہ سے ماہرین آثار قدیمہ اور دیگر اداروں نے اس کی تنظیم نو کے لیے بھرپور کوشش کی۔ کئی شخصیات نے قیمتی نوادرات عطیہ کئے جس سے عجائب گھر کی حالت بہت بہتر ہوگئی اور اسے دوبارہ مقبولیت حاصل ہونا شروع ہوگئی۔ اس تجدید شدہ عجائب گھر کا افتتاح 28 نومبر 1967ء کو ایوب خان نے کیا اور اسے دوبارہ عوام کے لیے کھول دیا گیا۔
عجائب گھر لاہور میں تقریباً 20 گیلریاں ہیں۔ ان گیلریوں میں مختلف نوعیت کے نوادرات رکھے گئے ہیں۔ ایک گیلری میں گندھارا آرٹ کے نمونے موجود ہیں۔ مہاتما بدھ کے مجسمے جوان کی زندگی کے مختلف گوشوں کی عکاسی کرتے ہیں جبکہ وہ مجسمہ جس کو نروان بدھا کا نام دیا جاتا ہے خصوصی توجہ کا مرکز بنتا ہے۔ مشہور مصور صادقین نے 269 فٹ کی چھت پر نہایت خوبصورت سورۃ یٰسین لکھی ہوئی ہے جبکہ دیواروں پر بھی ان کی مصوری کے خوبصورت نمونے موجود ہیں۔ ایک گیلری مسلم آرٹس اینڈ کرافٹس پر مشتمل ہے۔ اس میں ہزاروں قدیم اور نادر سکے موجود ہیں۔
سولہویں سے بیسویں صدی کی منی ایچر پینٹنگز ، ہندوؤں، مسلمانوں اور سکھوں کے ابتدائی ادوار کا اسلحہ اور ہتھیار موجود ہیں۔ مغلوں کی یادگاریں، سنگِ مرمر کی بنی اشیاء، مختلف مذاہب اور تہذیبوں کے حوالے سے نادر چیزیں، خوبصورت اور قدیم قالین، ہاتھی دانت کی بنی اشیاء، ظروف، قرآن پاک کے نادر نسخہ جات ، قدیم جنگی ساز و سامان مختلف گیلریوں میں رکھے گئے ہیں۔ ایک گیلری میں ملکہ وکٹوریہ کا بہت بڑا مجسمہ‘ جارج پنجم اور جارج ہفتم کے مجسمے بھی رکھے گئے ہیں۔
عجائب گھر لاہور میں 17 ویں صدی کی مختلف عمارتوں کے دروازے بھی موجود ہیں جن میں اکثر کا تعلق اکبر کے دور سے ہے۔پندرھویں صدی کے بعد کی برصغیر کے فن مصوری کی ارتقائی تاریخ کا عکس بھی دکھائی دیتا ہے۔ جین مت، ہندومت، بدھ مت کے علاوہ نیپال، برما، تبت وغیرہ کی بہت سی اشیاء موجود ہیں۔ مختلف ممالک کے سربراہوں کی طرف سے دئیے جانے والے تحائف بھی یہاں رکھے گئے ہیں۔ ایک گیلری میں پاکستان کے مختلف علاقوں کے ملبوسات اور عام استعمال کی اشیاء رکھی گئی ہیں جن سے غیر ملکی سیاح پاکستان کی ثقافت سے آگاہ ہوتے ہیں۔ ہڑپہ اور موہنجوداڑو سے کھدائی کے دوران برآمدہونے والی قدیم اور نادر اشیاء بھی رکھی گئی ہیں۔
عجائب گھر کی دوسری منزل پر تحریک پاکستان کے حوالے سے گیلری ہے جس میں تحریک پاکستان کی داستان تصویروں اور اخباری تراشوں وغیرہ کی مدد سے بیان کی گئی ہے۔ تحریک پاکستان کے قائدین کی تصویر یں اور خطوط بھی موجود ہیں۔ قومی ترانے کے خالق حفیظ جالندھری کے ہاتھ کا لکھا ہوا قومی ترانہ بھی آویزاں ہے۔ قائداعظمؒ ،علامہ اقبالؒ اور دیگر مشاہیر سے متعلقہ اشیاءتصاویر اور چارٹوں کی مدد سے ان کی زندگیوں پر روشنی ڈالی گئی ہے۔ 1947ء سے اب تک ڈاک ٹکٹوں کی تاریخ اور فرسٹ ڈے کورز موجود ہیں۔
عجائب گھر میں آنے والے افراد کے لیے تعلقات عامہ کا شعبہ قائم ہے۔ اس کی مختلف گیلریوں میں موجود اشیاء کی تفصیلات پر مشتمل تعارفی کتابچے بھی دستیاب ہیں۔ جبکہ غیر ملکی سیاح رہنمائی کے لیے گائیڈ کی سہولت بھی حاصل کرسکتے ہیں۔
عجائب گھر لاہور میں ایک دنیا آباد ہے۔ جہاں مختلف ادوار کی عکاسی کی گئی ہے۔ تاریخ اور آثار قدیمہ سے دلچسپی رکھنے والوں کے لیے ہی نہیں عام لوگوں کی دلچسپی کا وسیع سامان بھی موجود ہے۔ مختصراً اتنا کہنا ہی کافی ہے کہ لاہور کا عجائب گھر سننے، سنانے یا بتانے کی نہیں دیکھنے کی چیز ہے۔



متعللقہ خبریں