ترکی کا ثقافتی ورثہ35

سیدے کا ساحلی قصبہ جہاں کی مٹی میں تاریخ مہکتی ہے

562361
ترکی کا ثقافتی ورثہ35

انطالیہ ۔الانیہ      شاہراہ  پر سیدے، غیر ملکی سیاحوں  کی توجہ کا مرکز  بنا ہوا ہے ۔  یہ شہر  تاریخی اعتبار  سے بھی کافی اہمیت کا حامل  ہے ۔   سیدے  کے قدیم شہر   سے متعلق  استرابون اور آریانوس     کے دستاویز سےہمیں معلومات  ملتی ہیں جس کی رو سے سیدے مغربی اناطولیہ   میں  واقع آئیولیا   میں موجود  کیما کے مہاجرین  کی طرف سے  قائم کیا گیا تھا۔ بعض ماہرین  کے مطابق ، شہر میں  اس سے پیشتر  مقامی    لوگ آباد تھے۔ سیدے   کے لغوی معنی  انار    کے تھے۔ مقامی زبان    کا اثر و رسوخ اتنا زیادہ تھا  کہ   یہاں  بسنے والی نئی آبادی  نے   کچھ ہی عرصے میں  اپنی زبان بھول کر  اس زبان کو سیکھنا شروع کر دیا ۔

 علاقے میں ہونے والی کھدائی  سے  اس زبان سے متعلق بعض شواہد  بھی ملے ہیں۔

علاقے میں    واقع دیگر قدیم شہروں   کی طرح  سیدے بھی ایک دور میں  لیکیا اور پارس  سلطنتوں کے زیر اثر رہا البتہ  ان ادوار سے متعلق   شواہد کا فقدان ہے ۔  شہر دفاعی لحاظ سے  مضبوط ہونے  کے باوجود  تین سو  چونتیس قبل مسیح  میں بغیر جنگ لڑے سکندر اعظم    کا  طابع ہوگیا ۔ ہیلینیک دور میں  اس شہر پر پہلے  سیلیکوسلا قوم بعد ازاں  پتولیماوس قوم  کا قبضہ  رہا ۔  جزیرہ روڈس اور برگاما کی سلطنتوں  کی حمایت کرنے والے  رومیوں  اور  شامی   سلطنت  کے درمیان ہونے والی بحری جنگ    میں  فتح  رومیوں کی ہوئی جس کے بعد  یہ شہر آزاد کر دیا گیا

پہلی صدی قبل مسیح میں  سیدے کیلیکیا کے بحری قزاقوں   کے قبضے میں آگیا   کہ جس کے دوران  یہ شہر غلاموں کی خریدو فروخت کا  مرکز بن گیا ۔ اس شہر  کا یہ بد ترین دور  سڑستھ ویں  صدی قبل میسح میں  مشہور رومی  جرنیل  پومپیوس کی جانب سے ان بحری قزاقوں  کو شکست دینے کے بعد ختم  ہوا  جس کے بعد دوسیر  اور تیسری صدی میں   اس شہر نے خوب ترقی پائی  ۔اس دور میں اس شہر نے مصر سمیت  بحیرہ روم کے کنارے  واقع متعدد ممالک سے تجارتی تعلقات استوار کیے ۔  اس شہر کا دوسرا   سنہرا دور پانچویں صدی میں  شروع ہوا  کہ جس کے دوران    یہاں  عیسائیت کا مرکز بن گیا ۔ ساتویں صدی میں عربوں کی آمد  سے یہاں کی مقامی آبادی  انطالیہ کی  جانب کوچ کر گئی تھی ۔

قدیم شہر میں  داخل ہوتے وقت یہاں  دوسری صدی سے وابستہ  پرانے کھنڈرات موجود ہیں  کہ جن کے  پاس   دو ستون   موجود ہیں۔ شہر   کے گرد  تیرہ  عدد ستون  موجود ہیں ۔  قدیم دور میں    اس شہر میں  چار محلے موجود تھے  کہ جن کے درمیان  گزرنے والی سڑک ان محلوں کو ایک دوسرے سے جداکرتی تھی ۔

 پرانے شہر   سے وابستہ  متعدد کھنڈرات    تاحال دیکھنے کو ملتےہیں جبکہ   ایک   کھلی ہوا کا عجائب خانہ  بھی یہاں زائرین   کی دلچسپی کےلیے موجود  ہے ۔ ان  کھنڈرات میں  نیمفایئون ، اگورا ، کتب خانہ ،تھیٹر ،حمام  اور     معبدوں  کے  باقی بچے کھنڈرات   موجود ہیں۔

اس شہر کی  قدیم  ترین  تعمیرات میں تھیٹر شمار ہوتا ہے  سمندر کے کنارے  واقع اس تھیٹر  کو دوسری صدی میں  تعمیر کیا گیا تھا کہ جس میں  پندرہ ہزار افراد کے  بیٹھنے کی گنجائش ہے ۔  ہیلینیک دور سے وابستہ  اس تھیٹر   کی   عمارت  تین منزلہ تھی  کہ جن پر  دیونیسوس کی زندگی سے متعلق بعض  عبارتیں بھی کندہ ہیں۔ تھیٹر  میں سازندوں کےلیے  متعین کردہ مقام  کے اطراف میں دیوار  واقع تھی۔ اس تھیٹر کے  بالکل  قریب   ایک رومی دور کا حمام     بھی تھا  جسے  اس وقت ایک  عجائب خانے کے طور پر استعمال  کیا جا رہا ہے۔ یہاں کی جانے والی  کھدائی   کے نتیجے میں  اپولون،آریس ، ہیراکلیس ، دیسکوبولوس  کے مجسمے  ، کتبے  اور لحد بھی  برآمد کیے گئے ہیں۔

تھیٹر کے سامنے   ایک دیہات  کی جانب   جاتے ہوئے ایک پرانی  پتھروں  سے بنی سڑک  کے دونوں جانب  ستون  موجود ہیں   سڑک کے اختتام  پر   من نامی دیوتا    سے وابستہ  معبد   کے کھنڈرات موجود ہیں۔ پرانی بندر گاہ  کے قریب  بازنطینی دور سے وابستہ  دو   عدد معبد  بازیاب کیے گئے ہیں کہ جن میں سے  ایک کا نام اپولون اور  دوسرے کا نام  ایتھینا تھا ۔

ان معبدوں  کے بعد بندر گاہ  تک  رسائی  ممکن  ہے ۔ بندر گاہ   کے پاس  تیسری صدی  سے وابستہ  حمام   کے کھنڈرات بھی موجود ہیں۔ ان کھنڈرات کے احاطےمیں  بعض  کتبے موجود ہیں  کہ جنہیں    ایک عجائب خانے میں نمائش کے لیے  رکھا گیا ہے۔

سیدے   کا پرانا قبرستان   نیکروپول نامی شہر   کے باہر موجود ہے ۔  دور حاضر میں  اس قبرستان    سے وابستہ بعض کتبے   اور دیگر کھنڈرات ہی منظر  عام پر آئے ہیں  کہ جن کا  بہترین   حصہ  سمندر کے قریب  مغرب  کی جانب واقع ہے۔

سیدے کا تعارفی ویڈیو:

 



متعللقہ خبریں