اسلامی تعلیمات 16

تزکیہ نفس اور مومن

475992
اسلامی تعلیمات 16

انسانی جسم میں نفس قدرت کا انمول تحفہ ہے ،جس کا حساب وکتاب بھی کچھ اسی انداز میں ہوناچاہیے اس لیے کہ انسان اس دنیا میں ایک ذمہ دارہستی بن کرآیاہے ۔

سچ تو یہ ہے کہ دنیا و آخرت کی سعادت ونیک بختی نفس کی تادیب ،اصلاح ،تزکیہ اور تطہیر میں ہے، جب کہ نفس کی شقاوت وبدبختی اس میں خرابی ،میل ،اورخباثت ونجاست بھر دینے میں ہے ۔

اللہ تعالی کا ارشاد ہے کہ

جس نے اپنے نفس کوپاک رکھا وہ کامیاب ہوگیا اور جس نے اسے خاک میں ملا دیا وہ خسارے میں رہا۔

نفس کی تطہیر اورپاکیز ہ گی ایمان اورعمل صالح سے ہوتی ہے ،جبکہ اس کی پلیدی ،خرابی اورفساد ،کفر اورگناہوں کی وجہ سے ۔

لہذا ایک مسلمان کے لیے ضروری ہے کہ وہ اپنے یومیہ اعمال کاجائزہ لیتا رہے کہ اس نے اپنے رب کی مرضیات کے لیے کیا کیا ؟ فرائض کی ادائیگی کی یانہیں ،کواگر فرائض میں کوتاہی ہوتی ہے ،تو اپنے نفس کوملامت کرے اوراس کی تلافی کی کوشش کرے ،اگر اس سنتوں اورنوافل میں کوتاہی پائی جارہی ہے ،تو اس کوتاہی کودور کرے ،اگر اس کے معاملات اچھے نہیں ہیں تو اپنے معاملات کودرست اورپاکیزہ کرلے، اگر گناہوں کا رسیا ہے تو توبہ، ندامت، انابت اوراستغفار کے ذریعہ اپنے رب کوراضی کرنے کی کوشش کرے۔

اس لیے اگرہم تاجرہیں تواپنے مال کاجائزہ لیں کہ اس میں کہیں حرام کی آمیزش تونہیں ؟ اگر ہم ملازم ہیں تواپنی نوکری کاجائزہ لیں کہ ہم اس میں کوتاہی تونہیں کررہے ہیں؟ اگرہم مدرس ہیں تواپنی ذمہ داری کا جائزہ لیں کہ ہم کس حدتک امانت کی ادائیگی کررہے ہیں، اگرہم سرپرست ہیں تواپنے ماتحت کاجائزہ لیں کہ ہم نے کس حد تک ان کے تئیں اپنی ذمہ داری نبھائی ہے۔ لیکن ان میں سب سے اہم مجموعی طور پراپنے نفس کا جائزہ لینا ہے۔

اللہ تعالی فرماتا ہے کہ :

اس سے قبل کہ تم سے حساب کیا جائے خود اپنامحاسبہ کرلو ،اورقبل اس کے کہ تمہیں تولا جائے اپنے نفس کوتول لو ،کل قیامت کے دن حساب کی آسانی اسی میں ہے کہ آج اپنے نفس کا محاسبہ کرلو ،اورقیامت کے ہولناک دن کے لیے توشہ تیار کرلو جس دن اللہ کے سامنے پیش کئے جاوگے ،تمہاراکوئی بھید پوشیدہ نہ رہ سکے گا ۔

کیا آپ نے کبھی خلوت میں بیٹھ کر اپنے اقوال واعمال کاجائزہ لیا ہے یا آپ نے یومیہ کاموں کامحاسبہ کیا،کیاآپ نے اپنے گناہوں کوشمارکیا جس طرح اپنی معمولی نیکیوں پرفخرکرتے ہیں آپ کی کیسی حاضری ہوگی جبکہ آپ گناہوں کے بوجھ تلے دبے ہوں گے؟ اس لیے ضروری ہے کہ توبہ و استغفار ،ندامت،اوراحساس گناہ کے ذریعہ اپنے نفس کا احتساب کریں ۔

ایک بیدار ضمیرانسان، کسی کام کے کرنے سے پہلے بھی اپنے نفس کامحاسبہ کرتاہے، اورکام کرنے کے بعد بھی ، کام کرنے سے پہلے نفس کا محاسبہ یہ ہے کہ ایک بندہ جب کسی کام کے کرنے کاارادہ کرے تو سب سے پہلے یہ سوچ لے کہ اسے بجالانااولی ہے یاترک کرنا؟ اگربجا لانا اولی ہے تو بجا لائے، ورنہ اس سے باز رہے ۔

اورکام کی انجام دہی کے بعد نفس کا محاسبہ کام کی نوعیت کے اعتبار سے بدلتارہتاہے ،اگربندے کایہ عمل عبادات سے تعلق رکھتاہے ،مثلانماز کی ادائیگی کی : تو اس کے بعد غور کرے کہ کیاواقعی اس میں اخلاص پایاگیا،کیا یہ نمازسنت نبوی کے مطابق پڑھی گئی ؟ کیا نماز میں خشوع وخضوع اورحضورقلب برقرار رہا ؟اگراس کی نماز میں یہ صفات پائے گئے تواللہ تعالی کاشکربجالائے اوراس کی قبولیت کافکر مند ہوجائے۔

ورنہ اپنے عمل پر نظرثانی کرے ،اوراس کمی کی تلافی کی کوشش میں لگارہے ،اوراگروہ ایسا کام کرگذراجسے نہ کرنا بہتر تھا تو اس پرنادم اورشرمندہ ہو،اورآئندہ اس سے باز رہنے کی کوشش کرے ۔

اوراگرکسی شخص نے مباح کام کیا ہے تواس میں بھی اپنی نیت کاجائزہ لے کیوں کہ اگر اس کے پیش نظر اللہ تعالی کی خوشنودی اور رضائےالہی ہے تو اس کابھی اسے ثواب ملے گا۔

آج ہم بڑی بڑی غلطیاں کرلیتے ہیں،لیکن ہمیں ان کا احساس تک نہیں ہوتا ،آئے دن ہم برائیوں کاارتکاب کررہے ہیں لیکن ہمارے کانوں پرجوں تک نہیں رینگتی

بیداری ضمیر اورشدت احساس کے واقعات سےاسلامی تاریخ بھری پڑی ہے۔

کو ن سی چیزیں محاسبہ نفس میں معاون ہوتی ہیں تو میں بتاتے چلیں کہ اس بات کوہمیشہ ذہن نشین رکھیں کہ آپ جس قدر آج اپنے نفس کا محاسبہ کریں گے اسی قدر کل قیامت کے دن آرام وراحت اورچین کی زندگی پائیں گے کیوں کہ محاسبہ نفس کابدلہ جنت ہے ،جبکہ نفس کامحاسبہ نہ کرنے اوربے کار زندگی گزارنے کانتیجہ ہلاکت وتباہی ہے جوجہنم کاپیش خیمہ ہے ۔

ایسے نیک لوگوں اورصالحین کی صحبت اختیاکریں جواپنے نفس کامحاسبہ کرتے ہیں اوراپنی کوتاہیوں پرپچھتاتے ہیں ،صحابہ کرام اورتابعین عظام کے حالات کامطالعہ کریں جن کی تابناک زندگی احتساب نفس کی مکمل آئینہ دار ہے ۔

قبروں کی زیارت کریں اوران کے مکینوں کے حالات پرغورکریں کہ آج وہ اپنے کئے کی تلافی نہیں کرسکتے، جبکہ آپ کے لیےابھی موقع ہے۔دینی مجالس اور وعظ ونصیحت کی محفلوں میں شرکت کریں کیوں کہ اس سے طبیعت کے اندر نیکیوں کی رغبت اور احتساب کاجذبہ بیدار ہوتاہے۔

اللہ تعالی سے دعاکریں کہ اللہ تعالی آپ کو اپنے نفس کا محاسبہ کرنے والوں میں سے بنائے اورغفلت کیشی اوربے لگام زندگی سے دور رکھے۔

اورسب سے بڑھ کر ہمیشہ اپنے اندر کمی کااحساس پیدارکھیں ،ورنہ بسااوقات ایک انسان اپنے نفس سے خوش فہمی کے باعث برائی کوبھی اچھائی اورکمال سمجھنے لگتاہے ۔

آخر میں اللہ تعالی سے دعاہے کہ وہ ہمارے اندر محاسبہ نفس کاجذبہ پیداکرے اوراحتساب نفس کی توفیق بخشے۔آمین ۔



متعللقہ خبریں