لاہور دہماکے میں 26 افراد شہید اور 49 زخمی
حکومت پنجاب نے ڈپٹی کمشنر لاہور کے حوالے سے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر کے ذریعے بتایا کہ واقعے میں ہلاک ہونے والوں کی تعداد 25 تک پہنچ چکی ہے جس میں 9 لاشیں ایل ایج جی ہسپتال، 2 سروسز ہسپتال، 13 جناح ہسپتال اور ایک اتفاق ہسپتال میں لائی گئی
لاہور میں فیروزپور روڈ پر ارفع کریم ٹاور کے قریب سبزی منڈی کے علاقے میں دھماکا ہوا جس کے نتیجے میں 26 افراد شہید اور 49 زائد زخمی ہوگئے ہیں۔
حکومت پنجاب نے ڈپٹی کمشنر لاہور کے حوالے سے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر کے ذریعے بتایا کہ واقعے میں ہلاک ہونے والوں کی تعداد 25 تک پہنچ چکی ہے جس میں 9 لاشیں ایل ایج جی ہسپتال، 2 سروسز ہسپتال، 13 جناح ہسپتال اور ایک اتفاق ہسپتال میں لائی گئی۔
شہید ہونے والوں میں زیادہ تعداد پولیس اہلکاروں کی ہے جن کی شناخت ہو گئی ہے۔
ذرائع کے مطابق یہ دھماکا ایک گاڑی کے اندر ہوا جس سے قریب کھڑی متعدد موٹر سائیکلوں اور گاڑیوں میں بھی آگ لگ گئی۔
عینی شاہدین کے مطابق یہ گاڑی ون وے ٹریفک کی خلاف ورزی کرتی ہوئی آئی اور سامنے سے آنے والی ایک موٹر سائیکل سے ٹکرا گئی۔ ٹکرانے کے فوری بعد گاڑی میں دھماکا ہو گیا جس سے موٹر سائیکل پر سوار ایک مرد، خاتون اور موقع پر موجود پولیس اہلکار جاں بحق ہو گئے۔ عینی شاہدین کا کہنا ہے کہ دھماکے کی جگہ پر 20 سے 25 افراد موجود تھے۔
دھماکے کی اطلاع ملتے ہی پاک فوج، قانون نافذ کرنے والے اداروں کے اہلکار اور ریسکیو کی ٹیمیں جائے حادثہ پہنچ گئیں اور ایمبیولینسوں کے ذریعے زخمیوں کو ہسپتال منتقل کیا گیا۔ ہسپتال ذرائع کے مطابق زخمیوں میں سے بعض افراد کی حالت نازک ہے، جنھیں بھرپور طبی امداد دی جا رہی ہے۔
ضلعی انتظامیہ کے حکام کا کہنا ہے کہ صورتحال کے پیش نظر ہسپتالوں میں ایمرجنسی نافذ کر دی گئی ہے۔ پولیس حکام کا کہنا ہے کہ ابتدائی اطلاعات کے مطابق یہ دھماکا خود کش لگتا ہے۔
وزیر اعلیٰ نے دھماکے میں شہریوں کے جاں بحق اور زخمی ہونے پر گہرے دکھ اور افسوس کا اظہار کرتے ہوئے ان کے لواحقین سے دلی ہمدردی اور اظہار تعزیت کیا ہے۔ وزیر اعلیٰ نے سختی سے ہدایت کی ہے کہ زخمی ہونے والے افراد کو علاج معالجہ کی بہترین سہولتیں فراہم کی جائیں اور دھماکے کی جگہ پر امدادی سرگرمیاں تیز کی جائیں۔
متعللقہ خبریں
پاکستان میں شدید بارشوں اور سیلاب سے 98 افراد جان بحق
بارشیں 22 اپریل تک جاری رہیں گی اور بلوچستان اور خیبرپختونخوا میں اچانک سیلاب آنے کا خطرہ موجود ہے