علامہ اقبال کی 79 ویں برسی آج عقیدت واحترام سے منائی جارہی ہے

حضرت علامہ محمد اقبال کی 79ویں برسی کے حوالے سے مختلف سیاسی، سماجی، تعلیمی اور غیر سرکاری تنظیموں کی طرف سے خصوصی پروگرام ترتیب دیے گئے ہیں جن میں شاعر مشرق کی ملی خدمات پر ان کو بھرپور خراج عقیدت پیش کیا

717629
علامہ اقبال کی 79 ویں برسی آج عقیدت واحترام سے منائی جارہی ہے

شاعر مشرق، حکیم الامت، مفکر پاکستان حضرت علامہ محمد اقبال کی 79ویں برسی آج پورے ملک میں منائی جا رہی ہے۔

حضرت علامہ محمد اقبال کی 79ویں برسی کے حوالے سے مختلف سیاسی، سماجی، تعلیمی اور غیر سرکاری تنظیموں کی طرف سے خصوصی پروگرام ترتیب دیے گئے ہیں جن میں شاعر مشرق کی ملی خدمات پر ان کو بھرپور خراج عقیدت پیش کیا ۔

علاوہ ازیں اس حوالے سے گزشہ روز نظریہ پاکستان ٹرسٹ‘ تحریک پاکستان ورکرز ٹرسٹ، بزم اقبال، تحریک تکمیل پاکستان، آل پاکستان ورکرز کنفیڈریشن کے عہدیداران و کارکنان نے سابق چیف جسٹس وفاقی شریعت عدالت و چیئرمین تحریک پاکستان ورکرز ٹرسٹ چیف جسٹس (ر) میاں محبوب احمد کی قیادت میں مزارِ اقبال پر حاضری دی، پھول چڑھائے اور علامہ محمد اقبالؒ کی روح کے ایصال ثواب کیلیے فاتحہ خوانی کی۔

علامہ اقبال صرف فلسفی شاعر ہی نہیں بلکہ انسانوں کے استحصال کے بھی خلاف تھے۔ ان کی خواہش تھی کہ انسان رنگ ، نسل اور مذہب کی تمیز کے بغیر ایک دوسرے سے اچھے رویے سے پیش آئیں اور باہمی احترام کی فضا قائم کریں کہ یہی رب کائنات کی منشا ہے۔ پاکستان کی نئی نسل بھی اقبال کی احترامِ آدمیت کی سوچ کو سراہتی ہے۔

آپ اسلامی دنیا میں روحانی جمہوریت کا نظام رائج کرنے کے داعی تھے۔ شاعرِ مشرق کی شاعری نے برصغیر کے مسلمانوں کو خوابِ غفلت سے بیدار کرکے نئی منزلوں کا پتہ دیا۔

شاعر مشرق علامہ اقبال 9 نومبر 1877 کو سیالکوٹ میں پیدا ہوئے اور 21 اپریل 1938 کو دار فانی سے کوچ کر گئے، فلسفیانہ اور مفکرانہ سوچ، دور اندیشی جیسی خصوصیات نے اقبال کی شاعری کو عارفانہ مقام بخشا، دانشوارانہ فکر نے اقبال کی شاعری کو اس طرح نکھارا جس کی نظیر نہیں ملتی۔

اقبال کی شاعری نے برصغیر پاک و ہند کے مسلمانوں میں آزادی کی روح پھونکی۔ زبورعجم، ارمغان حجاز، شکوہ، جواب شکوہ اور بال جبریل نے ادب کو ایک نیا دوام عنایت کیا۔ جاوید نامہ بھی اُردو ادب میں اپنی اہمیت آپ رکھتا ہے ۔

ڈاکٹر علامہ محمد اقبال کا مزار تاریخی بادشاہی مسجد کے سامنے ہے۔علامہ اقبال کو خراج عقیدت پیش کرنے کے لئے ان کے یوم وفات پر ملک بھرمیں سرکاری اور غیر سرکاری سطح پر تقاریب، تقریری مقابلوں اور سیمینارز کا اہتمام کیا جاتا ہے۔

اقبال کی شاعری روایتی انداز سے یکسر مختلف تھی کیونکہ ان کا مقصد بالکل جدا اور یگانہ تھا۔ انہوں نے اپنی شاعری کے ذریعے برصغیر کے مسلمانوں میں نئی روح پھونکی جو تحریکِ آزادی میں نہایت کارگر ثابت ہوئی۔

آپ نے تمام عمر مسلمانوں میں بیداری و احساسِ ذمہ داری پیدا کرنے کی کوششیں جاری رکھیں اور 21 اپریل1938 کو اپنے خالقِ حقیقی سے جا ملے۔



متعللقہ خبریں