عالمی ذرائع ابلاغ16۔05۔25

عالمی ذرائع ابلاغ16۔05۔25

497497
عالمی ذرائع ابلاغ16۔05۔25

 

روزنامہ  یورو نیوز  لکھتا ہے کہ صدر رجب طیب ایردوان نے ترکی اور یورپی یونین کے مابین ویزے کی پابندی کے خاتمےاور مہاجرین کی واپسی قبول معاہدے کیوجہ سے یورپی یونین پر کڑی تنقید کرتے ہوئے کہا  ہے کہ یورپی یونین  نے  ترکی میں پناہ گزین  شامی مہاجرین کے لیے  تین ارب یورو کی  امداد  دینے کا جو وعدہ کیا تھا اسے پورا نہیں کیا ہے ۔ یورپی یونین    ہمارے سر پر مسلسل  یورپی  کسوٹیاں مت تھونپے۔ انھوں نے استنبول میں ہونے والےعا لمی دوست سربراہی اجلاس   کے بعد اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل بانکی مون کیساتھ مشترکہ پریس کانفرنس سے خطاب کے دوران ایک صحافی کے سوال کے جواب میں کہا کہ ہمارے وزیر خارجہ اور یورپی یونین کے وزیر   یورپی یونین کیساتھ  ویزے کی چھوٹ کے موضوع پر مذاکرات کریں گے لیکن  اگر ان مذاکرات سے کوئی نتیجہ حاصل نہ کیا جا سکا تو پھر قومی اسمبلی سے  مہاجرین کی واپسی قبول معاہدے  پر عمل درآمد کے لیے قدم اٹھانے کا قانون پاس نہیں ہو سکے گا ۔

جاپانی اخبار نیہون قیزائی شیمبون  لکھتا ہے کہ  اقوام متحدہ کی زیر نگرانی  دوسری جنگ عظیم کے بعدہونے والی بد ترین ہجرت  پر غور کے لیے استنبول میں جو سربراہی اجلاس  منعقدہوا  تھا وہ اختتام پذیر ہو گیا ہے ۔   سیکریٹری جنرل بانکی مون نے اجلاس کے بعد  پریس کانفرنس سے خطاب  کرتے ہوئے   اجلاس کے  نتائج پر روشنی ڈالی اور  اس بات پر افسوس کا اظہار کیا کہ  اس اجلاس میں جرمن چانسلر انگیلا کے سوا  جی سیون ممالک کے کسی سربراہ نے شرکت نہیں کی ہے ۔

ایران کی فارس خبر ایجنسی نے ترکی کے نئے وزیر اعظم بن علی یلدرم کے بیان کوجگہ دیتے ہوئے لکھا ہے  کہ ہم ایران کیساتھ تجارت ،توانائی اور سیاحت جیسے شعبوں میں گہرے تعاون کے خواہشمند ہیں ۔ انھوں نے قومی اسمبلی میں نئی کابینہ کے پروگرام کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ  ترکی ایران کے ساتھ گہرے تعلقات کو اقتصادی میدان میں بھی فروغ دینے کی دلی تمنا رکھتا ہے ۔

روسی اخبار سپوٹنک نے ترکی میں  منعقدہ  عالمی انسان دوست سربراہی اجلاس  کو جگہ دیتے ہوئے لکھا ہے کہ ترکی کیساتھ تعلقات کو معمول پر لانے کی کوششیں کرنے والے اسرائیل نے اس اجلاس میں وزارت خارجہ کے اعلیٰ ترین نمائندے ڈورے گولڈ کیساتھ شرکت کی ہے ۔ سربراہی اجلاس کے دائرہ کار میں استنبول کانگریس سینٹر میں ہونے والی نمائش کے دوران اسرائیل کے اسٹینڈ پر صحافیوں کے سوالات کا جواب دیتے ہوئے انھوں نے کہا کہ اگر مشرق وسطیٰ کی موجودہ صورتحال کو مد نظر رکھا جائے تو ترکی اور اسرائیل کو ایک دوسرے کی ضرورت ہے ۔  انھوں نے  اس سوال کہ دونوں ممالک کے تعلقات کو معمول پر لانے کے لیے جاری مذاکرات کس سطح پر پہنچے ہیں  کے جواب میں کہا کہ  میں مذاکراتی عمل سے پر امید ہوں  لیکن اس  موضوع پر کوئی تبصرہ کرتے ہوئے دونوں ممالک کے وفود  کو متاثر نہیں کرنا چاہتا۔



متعللقہ خبریں