21 سال بعد سزائے موت کا فیصلہ غلط ثابت ہوا،عدالت نے معافی مانگ لی

سن 1994 میں چین کے ہی بی نامی صوبے کے شہر سی جیا چوانگ میں خاتون کی عصمت دری کے مقدمے میں  ملوث نیوشوبین نامی ایک شخص کو  ایک سال بعد پھانسی کی سزا دے دی گئی مگر مقدمے ی دوبارہ سماعت کے دوران یہ فیصلہ غلط ثابت ہوا

622236
21 سال بعد سزائے موت کا فیصلہ غلط ثابت ہوا،عدالت نے معافی مانگ لی

چین میں اکیس سال  بعد   موت کی سزا پانے والا شخص بے گناہ ثابت ہو گیا ۔

 چائنا ڈیلی نامی اخبار کےمطابق ،  سن 1994 میں  ہی بی نامی صوبے کے شہر  سی جیا چوانگ  میں  خاتون کی عصمت دری کے مقدمے میں  ملوث نیو  شوبین نامی  ایک شخص کو  ایک سال بعد پھانسی کی سزا دے دی گئی  مگر  اس  متنازعہ مقدمے کی کاروائی دوبارہ سے شروع  کرنے   کا مطالبہ کیا گیا ۔

 چین کی اعلی عدالت نے  اس مقدمے کی سماعت 6 ماہ قبل  دوبارہ شروع کر دی   جس پر   معلوم ہوا   کہ   عدالت  نے پھانسی کی سزا کا  حکم سنانے میں کوتاہی سے کام لیا لہذا  عدلیہ عظمی اس واقعے پر    آنجہانی شخص کے لواحقین سے معافی مانگتی ہے ۔

اس سے پیشتر بھی اسی قسم کا واقعہ منگولیا میں پیش آیا تھا جہاں  20 سال قبل   ایک شخص  کو غلطی سے  سزائے موت کا حکم  سنانےکی پاداش  میں  27 عہدے داروں  کو مجرم قرار دیا  گیا تھا ۔

 



متعللقہ خبریں